نائن الیون پر خفیہ امریکی دستاویزات کی مجوزہ اشاعت پر سعودی عرب کا بیان
بیان کے مطابق ’مملکت نے ہمیشہ گیارہ ستمبر کے حملوں کی تفتیش پر شفافیت کی وکالت کی ہے۔‘ فوٹو: شٹرسٹاک
واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے کی جانب سے نیویارک میں ستمبر 2001 میں کیے گئے دہشت گرد حملوں کے بارے میں امریکہ کی کلاسیفائیڈ دستاویزات کے جاری کرنے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’20 برس قبل کیے گئے اس ہولناک حملوں کے دن سے سعودی عرب کی قیادت مسلسل اس کی تحقیقات سے متعلق تمام مواد کو سامنے لانے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’مملکت نے ہمیشہ گیارہ ستمبر کے حملوں کی تفتیش پر شفافیت کی وکالت کی ہے۔ اور ماضی میں بھی نائن الیون کمیشن سمیت تفتیش نے ثابت کیا ہے کہ سعودی حکومت اور اس کے عہدیداروں کو ان حملوں کے بارے میں کوئی پیشگی معلومات تھیں اور نہ ہی وہ ان کی منصوبہ بندی یا عمل میں کسی بھی طرح سے ملوث تھے۔‘
سعودی سفارتخانے نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’کوئی بھی ایسا الزام کہ سعودی عرب نائن الیون کے حملوں میں شریک تھا مکمل طور پر غلط ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے اپنے قریبی اتحادی اور پارٹنر امریکہ کے خلاف حملوں کی واضح اور دوٹوک مذمت کی تھی۔
بیان کے مطابق سعودی عرب بھی القاعدہ کی ’شیطانی‘ آئیڈیالوجی اور کارروائیوں سے نقصان اٹھا چکا ہے۔
’امریکہ کے ساتھ ہم بھی القاعدہ کا اہم ہدف رہے اور ایسا نائن الیون کے حملوں سے پہلے بھی ہوا۔ اور امریکہ کی طرح سعودی عرب نے بھی دہشت گردی اور شدت پسندی کی تمام اقسام خواہ وہ افرادی ہوں، مالی اور مائنڈ سیٹ کی، ان سے نمٹنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔‘
سفارتخانے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی میں سعودی عرب امریکہ کا اہم پارٹنر ہے۔ دونوں ملکوں نے عراق اور شام میں دعش کو، جزیرہ نما عرب میں القاعدہ اور یمن میں داعش کو شکست دی۔
بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے تعاون سے گزشتہ 20 برس میں کئی دہشت گردی حملے روکے گئے جن سے دنیا کو محفوظ بنایا گیا اور ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بچائی گئیں۔
’سعودی عرب نائن الیون کے حملوں میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین کے ناقابل بیان دکھ اور تکلیف کو سمجھتا ہے جنہوں نے اس نہ بھولے جانے والے دن اپنے پیارے کھوئے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس سے قبل ڈی کلاسیفائی کی جانے والی دستاویزات بھی نائن الیون کمیشن رپورٹ کی ہی تصدیق کی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کا اس جرم سے کوئی لینا دینا نہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ ایسے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی دعویٰ تاحال کیے جاتے ہیں۔‘
سعودی سفارت خانے کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ان حملوں سے متعلق تمام دستاویزات کو سامنے لایا جائے تاکہ مملکت کے خلاف بے بنیاد الزامات کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو سکے۔