طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ افغان خواتین کو مشکلات نہیں ہیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ’افغان خواتین کو مشکلات نہیں، اگر کوئی مشکل ہے تو وہ میڈیا میں ہے۔‘
انہوں نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کہا کہ ’ابھی ایسی صورتحال بھی نہیں کہ دنیا ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہی۔‘
مزید پڑھیں
-
افغانستان 10 لاکھ بچے غذائی قلت سے مرنے کے خطرے سے دوچارNode ID: 627511
ان کا کہنا تھا کہ ’کابل میں سفارت خانے کھلے ہیں اور ہم بیرونی دورے کر رہے ہیں جبکہ دنیا کے متعدد سفارتخانوں میں ہمارے نمائندے ہیں۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ’افغانستان میں ابھی امن قائم ہے اور 40 سال کے بعد افغانستان میں ایک حکومت حاکم ہے۔ ہم نے سارے افغانستان میں داعش کو بھی کنٹرول کیا اور کسی اور کو بھی یہ اجازت نہیں دی کہ وہ ہماری سرزمین کسی اور کے خلاف استعمال کرے۔ ہمارا ساری دنیا سے یہی معاہدہ ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے کے خلاف استعمال نہیں کی جا سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آپ کو پتا ہے افغانستان میں امریکہ، نیٹو اور 50 ممالک کی افواج موجود تھی لیکن امن نہیں تھا لیکن اب الحمدللہ ہم نے امن قائم کیا ہے جو بڑی بات ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے مددگار ہیں۔‘
طالبان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان سے جو لوگ جا رہے ہیں وہ اقتصادی مشکل کی وجہ سے جا رہے ہیں۔ افغانستان کے لوگ 40 سال سے جنگوں میں رہے ہیں اور آج کل خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں جس کے برے اثرات ہو سکتے ہیں۔‘
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اجلاس میں شرکت کے لیے سنیچر کو پہنچے تھے۔
افغانستان پر کنٹرول کے بعد کابل سمیت ملک کے کئی حصوں میں خواتین نے اپنے حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے۔ خواتین مساوی حقوق کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران، امداد، افغان خواتین کے حقوق، افغانستان کو درپیش مالی چیلنجز پر بات چیت ہوئی۔
اگست کے وسط میں افغان طالبان نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد بین الاقوامی امدادی اداروں نے افغانستان کی امداد روک دی تھی اور افغانستان کے اثاثے منجمد کر لیے تھے۔