Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بنے: سعودی وزیر خارجہ

افغانستان کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ عالمی ادارے افغان عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔
اتوار کو اسلام آباد میں سعودی عرب کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’افغانستان میں انسانی بحران پورے خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔‘
عاجل ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’افغان عوام کو درپیش انسانی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے خود افغان عوام کو آگے بڑھنا ہوگا۔‘
انہوں نے افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
’اس بات کی ضمانت ہونی چاہیے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیمیں افغانستان کی سرزمین کو استعمال نہ کریں۔‘
وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے امید ظاہر کی ہے کہ افغانستان کی مدد کے لیے رکن ممالک کوئی واضح لائحہ عمل طے کریں گے۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب سے افغانستان کی امداد کے لیے بری اور فضائی پل قائم کیا گیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے خود افغان عوام کو آگے بڑھنا ہوگا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

افغانستان میں حالات کی خرابی سے خبردار کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس سے علاقائی اور عالمی مسائل پیدا ہوں گے۔‘
انہوں نے افغانستان میں داعش کے دہشت گرد حملوں کی بھی مذمت کی۔

’فوری ایکشن نہ لیا گیا تو افغانستان افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے‘

اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو افغانستان افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’فوری ایکشن کی ضرورت ہے کیونکہ ہم یہ بات گزشتہ تین ماہ سے کر رہے ہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
اجلاس کے افتتاحی خطاب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معزز مہمانوں کو اسلام آباد آمد پر خوش آمدید کہا اور اجلاس میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ 
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر معمولی اجلاس ایک واضح تبدیلی کا اشارہ ہونا چاہیے۔
’میں او آئی سی کو چھ نکاتی تجاویز پیش کرتا ہوں۔ ہمیں فوری طور پر افغانستان سرمائے کی نقل و حرکت کے لیے نظام بنانا چاہیے۔ افغانستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک ایسا گروپ بنانا ہو گا جو کہ افغانستان کو درپیش مالی چیلنجز اور بینکاری نظام کی عدم موجودگی کا حل تلاش کرے۔ افغان انتظامیہ سے روابط کے ذریعے اُن سے بین الاقوامی برادری کی توقعات پوری کروانے کی کوشش کی جائے۔
اجلاس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا کردار مثبت اور تعمیری رہا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر معمولی اجلاس ایک واضح تبدیلی کا اشارہ ہونا چاہیے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔
پاکستان کی دعوت پر 20 ممالک کے وزرائے خارجہ، دس نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود اس تاریخی اجلاس میں شریک ہیں۔ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ، نائب وزرائے خارجہ، سیکریٹری خارجہ اور اعلیٰ حکام پاکستان پہنچے ہیں۔ 
رکن ممالک کے علاوہ پی فائیو ممالک اور دنیا کے اہم ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے اور عالمی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ 
اجلاس میں سعودی عرب، افغانستان، کویت، بوسنیا، ملائیشیا، انڈونیشیا، آذر بائیجان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔ 
کرغزستان اور نائیجر کے نائب وزرائے خارجہ، ازبکستان کے وزیر ٹرانسپورٹ اور بنگلہ دیش کے سیکرٹری خارجہ بھی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ 

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل، اسلامی ترقیاتی بینک کے سربراہ، خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹری اور افغانستان کے لیے جرمنی کے نمائندہ خصوصی بھی اجلاس میں موجود ہیں۔ 
پاکستان پہنچنے والے متعدد وزرائے خارجہ نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں افغانستان کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 
وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ 
مہمانوں کے استقبال کے لیے پارلیمنٹ کی راہداری میں ریڈ کارپٹ بچھائے گئے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کو برقی قمقموں اور پھولوں سے آراستہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کو دیدہ زیب بنانے کے لیے تزین و آرائش کی گئی ہے۔
اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے پیش نظر وفاقی پولیس نے جامع سکیورٹی پلان تیار کیا ہے۔ 

وفاقی پولیس کے اہلکاروں سمیت 5 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔  پاک آرمی، رینجرز، اسپیشل برانچ ، ٹریفک ڈویژن، آپریشنز ڈویژن، سکیورٹی ڈویژن شامل ہیں۔
 اجلاس کے دوران شاہراہ دستور ٹریفک کے لیے بند رہے گی۔ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ریڈ زون میں مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ 
آئی جی اسلام آباد نے تمام پولیس افسران، اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں۔ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی پلان کے پیش نظر اسلام آباد میں میٹرو بس کے تین سٹیشن بند رہیں گے۔ شہید ملت، پریڈ گراونڈ اور سیکریٹریٹ سٹیشنز پر بس سروس 20 دسمبر تک فعال نہیں ہو گی۔ 
یاد رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہ کے طور پر سعودی عرب نے تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 17 واں اجلاس طلب کیا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو خوش آمدید کہتے ہوئے اسلام آباد میں اس کی میزبانی کی پیش کش کی تھی۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانفرنس افغانستان میں انسانی جانوں کے حوالے سے بگڑتی صورتحال کے تناظر میں طلب کی گئی ہے۔
اجلاس نہ صرف افغان عوام سے اظہار یکجہتی کرے گا بلکہ توقع ہے کہ کونسل افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال خاص طور پر خوراک کی قلت، لوگوں کی نقل مکانی اور ممکنہ اقتصادی تباہی کو روکنے کے لیے راستے تلاش کرے گی۔
 دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ اس چیز کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کے مسلسل رابطے ناگزیر ہیں اور وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی افغانستان کے عوام کی حمایت کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کی انتھک سفارتی کوششوں کا ایک اور مظہر ہے۔

پاکستان کی دعوت پر 20 ممالک کے وزرائے خارجہ، دس نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود اس تاریخی اجلاس میں شریک ہیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اجلاس افغانستان میں امن و استحکام اور افغان عوام کی مسلسل فلاح و بہبود کے لیے پاکستان کے مستقل عزم اور مسلسل کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
غیر معمولی اجلاس افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات پر غور کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
 دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان او آئی سی کے بانی رکن ہیں۔ سالہا سال سے پاکستان اور او آئی سی نے افغانستان کے عوام کی مسلسل حمایت کی ہے۔ او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا پہلا غیر معمولی اجلاس بھی اسلام آباد میں جنوری 1980 میں منعقد ہوا جس میں افغانستان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے خاتمے کے بعد شام ساڑھے چھ بجے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور او آئی سی کے سیکرٹرل جنرل حسین ابراہیم طہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

شیئر: