Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عنیزہ کا بوٹینیکل گارڈن گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں شامل

مخصوص درختوں کے پارک میں عارضی کیمپنگ کا بھی اہتمام کیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے گورنریٹ قصیم کے علاقےعنیزہ میں مخصوص قسم اور چھوٹے قد کے سکسول کے درختوں پر مشتمل 172 ملین مربع میٹر کے رقبہ پر پھیلے نباتاتی باغ 'الغدہ پارک' کو گنیز بک ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس علاقے کے عوام گذشتہ پانچ دہائیوں سے زائد عرصے سے ان خاص دیسی درختوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، انہیں کاٹنے کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں۔
سعودی وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کے ترجمان صالح بن دخیل نے بتایا ہے کہ درخت علاقے اوریہاں بسنے والے لوگوں کی خاص پہچان ہیں۔
صالح بن دخیل نے بتایا ہے کہ سکسول کے درختوں کا یہ بڑا مجموعہ زمانہ قدیم سے لوگوں کی اس درخت کی دیکھ بھال کرنے کی وجہ سے موجود ہے۔
 یہ نباتاتی باغ علاقے کی خوبصورتی کی علامت اور یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ایک تاریخی  حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
 یہ خاص قسم کے درخت اور اس علاقے کی منفرد خوبصورتی سحر انگیز ہے جو القصیم کے علاقے سے پیدل سفر کرنے والوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔
درختوں اور ان کی ماحولیاتی اہمیت کے تحفظ کے لیے وزارت ماحولیات و زراعت  نے ان کی خاص حفاظت کے لیے منصوبے تیار کیے ہیں۔

علاقے میں موجود درخت کئی ماہ تک بغیر پانی کے شناخت قائم رکھتے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس علاقے میں ایسے مویشی جو پارک کے کچھ درختوں کو خراب یا ضائع کرنے کا سبب بن رہے تھے، ایسے مویشیوں کو دیگر علاقوں میں منتقل کر دیا گیا ہےاور اس نباتاتی پارک میں مویشیوں کے چرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
گرین لینڈ آف القصیم منصوبہ علاقے کے لیے ایسے درختوں کی حفاظت اور بحالی کی کوششوں پر اہم اور مثبت اثر ڈالے گا۔
سعودی عرب میں پودوں اور درختوں کی نشوونما کے قومی مرکز نے وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کے تعاون سے موسم سرما کے دوران عنیزہ میں مخصوص قسم کے خوبصورت درختوں کے پارک میں عارضی کیمپنگ کا بھی اہتمام کیا ہے۔
ایسے کیمپ صرف ضروری اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد ہی قائم کیے جا سکتے ہیں، اجازت نامے میں متعدد شرائط شامل ہیں جو پودوں اور پارکوں کی صفائی کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

یہ درخت گرمی اور براہ راست سورج کی حدت برداشت کرتے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ماحولیاتی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنے والے انسپکٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں پکے کلاف ضابطے کے مطابق کارروائی ہوگی۔
سخت صحرائی آب و ہوا کا مقابلہ کرنے والے یہ درخت بغیر کسی انسانی مدد کے پروان چڑھتے  ہیں اور کئی مہینوں تک بغیر پانی کےاپنی شناخت قائم رکھ سکتے ہیں۔
درحقیقت اس قسم کے درختوں کے پھول، موسم گرما میں سب سے زیادہ گرم درجہ حرارت میں بغیر کسی آبپاشی یا بارش کے اگتے اور پروان چڑھتے ہیں۔ اس علاقے میں درجہ حرارت بعض اوقات 58 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور یہ درخت براہ راست سورج کی حدت برداشت کرتے ہیں۔
 

شیئر: