Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا صوبہ پنجاب عربی زبان کے 70 ہزار اساتذہ کو بھرتی کر پائے گا؟

پنجاب حکومت نے رواں مالی سال 16 ہزار نئے اساتذہ بھرتی کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی حکومت نے عربی زبان پر عبور رکھنے والے 70 ہزار اساتذہ کو بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ سکول ایجوکیشن کے سیکریٹری غلام فرید کے مطابق ’عربی کے نئے اساتذہ کی بھرتی کے حوالے سے وزیراعلیٰ سے اجازت لے لی گئی ہے اور اب باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔‘
تاہم وزیراعلیٰ آفس کے مطابق ایسی کوئی سمری منظور نہیں ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے اس موضوع پر بات کرنے کے لیے پنجاب حکومت کا کوئی بھی افسر، وزیر یا ترجمان آن ریکارڈ بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کے دفتر نے بھی ایسی کسی بھرتی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ 
ایک ہی مضمون کے 70 ہزار اساتذہ بھرتی کرنا اپنی نوعیت کا ایک انوکھا واقعہ ہوگا۔ اردو نیوز نے اس حوالے سے چھان بین کی ہے کہ 70 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کا خیال آیا کہاں سے آیا اور پھر فیصلہ کیے جانے کے بعد محکمہ تعلیم اور حکومت میں اس حوالے سے کنفیوژن کیوں پائی جا رہی ہے؟ 
اس کہانی کی جڑیں ملتی ہیں لاہور ہائی کورٹ کے ایک حکم نامے سے جس میں کہا گیا تھا کہ ’پنجاب کے تمام سیشن ججز سکولوں میں جا کر اس بات کو چیک کریں گے کہ ہر جماعت میں قرآن بطور ایک الگ مضمون کے طور پر پڑھایا جا رہا ہے یا نہیں؟‘
اس عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’مانیٹرنگ کے لیے آنے والے ججز کے سفری اخراجات بھی محکمہ تعلیم اٹھائے گا جبکہ اس عدالتی حکم پر عمل درآمد رپورٹ بھی حکومت عدالت میں جمع کرواتی رہے گی۔‘

’محکمہ تعلیم نے ہر جماعت میں قرآن کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھانے کے لیے ورکنگ پیپر تیار کیا‘ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)

یہیں سے محکمہ تعلیم کے اصل امتحان کا آغاز ہوتا ہے۔ اس سے آگے کی کہانی وزیراعلیٰ آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔
اعلیٰ افسر کے مطابق ’عدالتی حکم کے بعد محکمہ تعلیم نے ہر جماعت میں قرآن کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھانے کے لیے ورکنگ پیپر تیار کیا تو اس میں یہ بات سامنے آئی کہ اس حکم پر عمل درآمد کے لیے 70 ہزار ایسے نئے اساتذہ کی ضرورت ہوگی، جو عربی زبان جانتے ہوں۔‘
’چونکہ عدالت میں عمل درآمد رپورٹ جمع کروانا ہوتی ہے اس لیے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی بھرتی کے لیے وزیراعلیٰ آفس سے اجازت مانگی جو دے دی گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت سب سر جوڑ کے بیٹھے ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں 70 ہزار نئے اساتذہ بھرتی کرنا ناقابل عمل ہے۔ پنجاب حکومت نے رواں مالی سال میں ایک لاکھ نئی نوکریاں دینے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے جن میں سے 16 ہزار اساتذہ کی بھرتی شامل ہے، جو مختلف مضامین کے لیے ہیں۔‘
’اگر یہ 70 ہزار بھی ان میں شامل ہو جائیں تو یہ تعداد ایک لاکھ 70 ہزار ہو جائے گی، اور محکمہ خزانہ کے حکام نے پہلے ہی بتا دیا ہے کہ وہ یہ بوجھ برادشت نہیں کر پائیں گے۔‘

وزیراعلیٰ آفس کے مطابق عربی زبان کے اساتذہ کو بھرتی کرنے کے حوالے سے کوئی سمری منظور نہیں ہوئی (فائل فوٹو: اے پی پی)

خیال رہے کہ محکمہ سکول ایجوکیشن کے مطابق پنجاب میں اس وقت تمام مضامین کے سرکاری اساتذہ کی کل تعداد تقریباً 3 لاکھ 90 ہزار ہے جبکہ اگر عربی کے مزید 70 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جاتے ہیں تو وہ تمام مضامین کے کل اساتذہ کا 20 فیصد ہوں گے۔ 
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ’یہی وجہ ہے کہ کوئی اس معاملے پر بات نہیں کر رہا، چونکہ عدالت میں عمل درآمد کی رپورٹ جمع کروانی ہے اس لیے اس مد میں کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا۔‘
’یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے حکومت ابھی تک اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ نہیں کر پائی۔ اس لیے اب یہ ایک پیچیدہ صورت حال ہے۔‘

شیئر: