پنجاب حکومت نے درسی کتاب ملالہ کی تصویر کی وجہ سے ضبط کی؟
پنجاب حکومت نے درسی کتاب ملالہ کی تصویر کی وجہ سے ضبط کی؟
منگل 13 جولائی 2021 17:28
رائے شاہنواز -اردو نیوز، لاہور
کتاب کے صفحہ 33 پر ملالہ کی تصویر چھپنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اعتراض کیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ساتویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتاب جو آکسفورڈ پبلشرز نے چھاپی تھی اس کو ضبط کر لیا گیا ہے۔
پنجاب میں درسی کتب کے نگران ادارے پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا ’یہ جس کتاب کا ذکر ہو رہا ہے یہ ایک معمول کی کارروائی ہے۔ ہم اس سے پہلے بھی ایسی کتابیں مارکیٹ سے اٹھاتے ہیں جن کو چھاپنے سے پہلے بورڈ سے این او سی نہیں لیا جاتا۔ ساتویں جماعت کی جس کتاب کا ذکر ہو رہا ہے اس کی بھی اجازت نہیں لی گئی تھی اس وجہ سے کتاب ضبط کی۔‘
خیال رہے کہ آکسفورڈ پبلشرز کی ساتویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتاب میں ایک مضمون پاکستان کی مشہور شخصیات کے بارے میں بھی رکھا گیا ہے۔ اور جہاں قائداعظم، علامہ اقبال، عبدالستار ایدھی اور نشان حیدر پانے والے فوج کے افسر عزیز بھٹی کی تصویر لگائی ہے ان کے ساتھ ملالہ یوسف زئی کی تصویر چھاپی گئی ہے۔
کتاب کے صفحہ 33 پر ملالہ کی تصویر چھپنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اعتراض کیا۔ آکسفورڈ پبلشنگ ہاؤس میں کام کرنے والے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ کتاب دو مہینے قبل چھپ چکی تھی اور مارکیٹ میں موجود تھی۔ ایک روز قبل ٹیکسٹ بک بورڈ کے کچھ اہلکار آئے تو انہوں نے ایک آرڈر تحریری شکل میں ہماری مینیجمنٹ کو دیا کہ اس کتاب کو این او سی نہ ہونے کی وجہ سے ضبط کیا جا رہا ہے۔ اسی وقت دفتر میں موجود اس کتاب کی کاپیاں اٹھا لی گئیں۔‘
درسی کتاب میں ملالہ یوسفزئی کی تصویر کو پاکستان کی اہم شخصیات کے ساتھ لگایا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اردو بازار میں کتابوں کے کاروبار سے منسلک ایک تاجر جنہوں نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی درخواست کی ہے، اردو نیوز کو بتایا کہ ’رات گئے اچانک میرا فون بجا اب ہم ہر طرح کے پبلشرز کے ساتھ کام کرتے ہیں تو اکسفورڈ کی کتابیں بھی بیچتے ہیں تو دوسری طرف سے آواز آئی کہ فوری دکان پر پہنچیں۔ اس کے بعد میری دکان سے آکسفورڈ پریس کی چھاپی گئی ساتویں جماعت کی مطالعہ پاکستان کی کتابیں وہ لوگ اٹھا کر لے گئے۔ انہوں نے بس اتنا بتایا کہ اس کتاب کا این او سی نہیں ہے۔‘
پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق منظور سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ادارے کے ترجمان اس کی وضاحت دیں گے۔
ترجمان کے مطابق ’کتاب کے مندرجات کی تو تب بات ہوگی جب اس کو چھاپنے کا اجازت نامہ ہو گا۔ اگر اجازت نامے کے بغیر کوئی درسی کتاب چھاپی گئی ہے تو وہ چھپتے ساتھ ہی غیر قانونی ہو جائے گی۔ اور ہم روز ایسی کتابیں مارکیٹ سے اٹھاتے ہیں جن کے اجازت نامے نہیں لیے گئے ہوتے۔‘
ایک سوال کے جواب میں کہ آکسفورڈ انتظامیہ تو کہہ رہی ہے کہ اس کتاب کے این او سی کے لیے 2019 سے درخواست دے رکھی ہے تو ان کا کہنا تھا ’بھلے جب سے مرضی درخواست دے رکھی ہو کیا ان کو این او سی مل گیا؟ اگر نہیں ملا تو کتاب چھاپنا غیر قانونی ہے۔ اور ہمارے ادارے کے اختیارات اور قوانین اگر آپ دیکھیں تو قانون ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ این او سی کے بغیر کتاب کو بزور طاقت مارکیٹ سے اٹھانا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔‘
ادھر آکسفورڈ پریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کی چھاپی گئی مطالعہ پاکستان کی پرائمری کی کتاب جو یکساں قومی نصاب کا حصہ نہیں۔ ’اس کتاب میں ملالہ یوسفزئی کی ایک تصویر ’مشہور شخصیات‘ کے عنوان سے شائع کی گئی کیونکہ وہ دنیا میں نوبل انعام حاصل کرنے والی کم عمر شخصیت ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم تمام صوبائی ٹیکسٹ بک بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور تمام مواد جو شائع کرتے ہیں اس کے لیے این او سی حاصل کرتے ہیں۔ اگلے اکیڈمک سیشن کے لیے یکساں قومی نصاب کی اشاعت کی جا رہی ہے۔‘