Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نواز شریف سے ڈیل سب افواہیں، جتنی کم بات کی جائے اتنا بہتر‘

پاکستانی فوج کی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی اور کسی قسم کی ڈیل کی باتیں محض ’افواہیں اور قیاس آرائیاں‘ ہیں۔
بدھ کو راولپنڈی میں نیوز بریفنگ کے دوران پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف کی وطن واپسی اور کسی ممکنہ ڈیل کے حوالے پوچھے گئے سوال پر  ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وہ  اس کے جواب میں صرف اتنا کہیں گے کہ ’یہ سب افواہیں، قیاس آرائیاں ہیں، بے بنیاد ہیں، ڈیل کی کوئی بات کرتا ہے، انہی سے سوال کریں کہ کون کر رہا ڈیل، محرکات کیا  ہیں، ثبوت کیا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسی کوئی چیز نہیں ہے، اگر کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اس سے تفصیلات ضرور مانگیں۔ یہ سب کچھ بے بنیاد ہے، اس پر جتنی کم بات کی جائے، اتنا ہی بہتر ہے۔‘ 
’پاکستان افغانستان سرحد پر امن کی باڑ ہے جو قائم رہے گی‘
میجر جنرل بابر افتخار نے پاکستان افغانستان سرحد پر باڑ کے حوالے سے کہا کہ ’یہ امن کی باڑ ہے، جو مکمل ہوگی اور قائم رہے گی۔‘  انہوں نے کہا کہ اس باڑ میں پاکستانی فوجیوں کا خون شامل ہے۔ 
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں افغان سرحد پر باڑ کو اکھاڑنے کی خبریں اور ویڈیوز منظرعام پر آئی تھیں۔ 
تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کا پہلا واقعہ 19 دسمبر کو پیش آیا تھا جن طالبان جنگجوؤں نے پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا تھا۔
دوسرا واقعہ 30 دسمبر کو پیش آیا جب پاکستانی فوج صوبہ بلوچستان میں افغان سرحد کے قریب خاردار باڑ لگا رہی تھی۔ افغانستان کے صوبے نمروز کی سرحد بلوچستان سے لگتی ہے۔ طالبان نے کہا تھا کہ انہوں نے نمروز کے قریب پاکستانی فوج کو باڑ لگانے سے روکا۔
’انڈیا مذہبی انتہا پسندی کی جانب گامزن ہے‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ فروری 2021 میں ڈی جی ایم اوز کے مابین رابطے اور انڈر سٹینڈنگ کے تحت ایل او سی پر بہتر رہی جس سے ایل او سی کے قریب رہنے والے لوگوں کے روزمرہ حالات میں بہتری آئی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بہتری کے باوجود بھی انڈین ملٹری لیڈر شپ کی جانب سے الزامات اور پروپیگنڈا جاری رہا جو سیاسی ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد دنیا کی توجہ ان اندرونی مسائل سے ہٹانا ہے جن سے اس وقت انڈیا گزر رہا ہے کیونکہ وہ اس وقت مذہبی انتہا پسندی کی جانب گامزن ہے۔
ان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر انڈیا کے سکیورٹی میکنزم کی موجودگی میں جھوٹا پروپیگنڈا مضحکہ خیز ہے اور اس کے سکیورٹی میکنزم پر سوالیہ نشان ہے۔

فوج کی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے نواز شریف سے ممکنہ ڈیل کے حوالے کہا ہے کہ یہ سب ’افواہیں اور قیاس آرائیاں‘ ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کچھ عرصہ قبل انڈین حکومت کی جانب سے ہونے والے انکاؤنٹر کو فیک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی ایسے اقدامات کرتا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈیا کشمیر کی سیاسی قیادت کی تحریک کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں اگست 2019 کو ہونے والے محاصرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
’2021 میں مشرقی بارڈر پر صورت حال چیلنجگ رہی‘
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے مشرقی بارڈر پر 2021 میں بننے والی صورت حال کو چیلنجنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں ایک اہم آپریشن کیا گیا، جس کی بدولت بارڈر کی مکمل بحالی ہوئی۔
بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہو چکا ہے اور باقی بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ انڈین ملٹری لیڈر شپ کی جانب سے الزامات اور پروپیگنڈا سیاسی ایجنڈے کی نشاندہی کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بننے والی صورت حال کے حوال سے کہا کہ اس کے اثرات براہ راست طور پر پاکستان پر بھی پڑے تاہم ہم فوکسڈ ہیں۔
بارڈر کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ طے شدہ طریقہ کار کے تحت روز لوگ آ جا رہے ہیں، تاہم اس کو مزید موثر بنایا جائے گا۔
انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال کے بارے میں کہا کہ وہ انسانی المیے کی طرف جا رہی ہے، جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔

طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے

آپریشن رد الفساد کے تحت ہونے والی کارروائیوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ آپریشن کسی خاص علاقے تک محدود نہیں ہے۔ اس کے تحت کئی کارروائیاں کی گئیں اور دہشت گردوں کا انفراسٹرکچر تباہ کیا گیا اور دہشت گرد تنظیموں کا صفایا کیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے۔ سول ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیز نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو پکڑے اور ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ 2021 میں دو سو 90 تھریٹ الرٹ جاری کیے گئے جن کی بدولت 70 فیصد واقعات کو ہونے سے روکا گیا جبکہ جو واقعات ہوئے ان میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا گیا۔
پولیو ٹیموں پر حملوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود مہم کامیابی سے جاری ہے جس کے لیے پولیو ورکرز اور سکیورٹی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
 

شیئر: