مری میں اہل خانہ کے ساتھ ہلاک ہونے والے اسلام آباد پولیس کے اہلکار نوید اقبال کی اپنے کزن طیب گوندل کے ساتھ گفتگو کی آڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ ان سے مدد کی اپیل کررہے ہیں۔
اے ایس آئی نوید کی مری سے آخری ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ’یہاں برف باری زیادہ ہوئی ہے، سڑک بلاک ہے۔ برف ہٹانے والی گاڑی نہیں پہنچی۔‘
اپنے کزن سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بچے پریشان ہیں۔ کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔ نہ کوئی پولیس والا آیا ہے اور نہ کوئی ٹریفک والا گاڑیاں ہٹوانے آیا ہے۔‘
’اللہ کرے کوئی سسٹم بن جائے اور ہم یہاں سے نکل جائیں۔‘
مزید پڑھیں
-
مری میں سڑک پر پھنسے 21 سیاح ہلاک، وزیراعظم کا انکوائری کا حکمNode ID: 633766
-
مری میں سیاحوں کی ہلاکتیں، واقعہ کیسے پیش آیا؟Node ID: 633791
-
مری میں زیادہ گاڑیاں چلی گئیں، روکنے سے افراتفری پیدا ہوئی: فواد چودھریNode ID: 633836انہوں نے اپنے کزن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چلو آج پتا چلتا ہے کہ تم کتنے پانی میں ہو۔ مزہ تو تب ہے نہ کہ ہم صبح تک نکل جائیں۔ ک، از کم کرین کم شروع کر دے تو بندے کو امید لگ جاتی ہے۔‘
انہوں نے طیب گوندل سے مزید کہا کہ ’چلو آج پتا چلتا ہے کہ تم کتنے پانی میں ہو۔ مزہ تو تب ہے کہ ہم صبح تک یہاں سے نکل جائیں۔ کم سے کم کرین کام شروع کر دے تو بندے کو امید لگ جاتی ہے۔‘
نوید اقبال نے اپنے کزن سے کہا کہ ’ان سے پوچھو کہ کرین بھیجی ہے یا نہیں؟ ان سے کہو کہ 18 گھنٹے ہو گئے ہیں ہمیں انتظار کرتے، بلکہ 20 گھنٹے ہو گئے ہیں۔ مزید کتنے گھنٹے انتظار کرنا ہوگا۔‘
نوید اقبال کے کزن طیب گوندل نے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چودھری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے مجھے کال کی تھی کہ ہمیں یہاں سے نکالو۔‘
’میں نے کہا کہ میں کر لیتا ہوں۔ میں نے کئی لوگوں کو میسجز کیے ہیں۔ تھوڑا ٹائم دے دیں۔ اب میں کیا کہوں۔‘
طیب گوندل کہتے ہیں کہ ’میں نے سب سے رابطہ کیا۔ میں نے کسی کو نہیں چھوڑا۔ وزیراعظم، شیخ رشید، فواد چوہدری، سی ٹی او اور سی پی و سمیت سب سے رابطہ کیا، مگر نتیجہ صفر نکلا۔‘
آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس کی ہدایت پر ASP کوہسار بینش فاطمہ اور SHO کوہسار گزشتہ رات مری میں تین بیٹیوں اور ایک بیٹے سمیت وفات پانے والے ASI نوید اقبال کی بیوی اور 1 بیٹے کے ساتھ انکے گھر پر موجود ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی 3 ایمبولینسز مرحوم ASI اور فیملی کے جسد خاکی 1/2 pic.twitter.com/TUUTPsaX0e
— Islamabad Police (@ICT_Police) January 8, 2022