افغان طالبان نے حکومت پر تنقید کرنے والے نامور یونیورسٹی پروفیسر فیض اللہ جلال کو رہا کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پروفیسر فیض اللہ جلال کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد کو منگل کو رہا کیا گیا۔
طالبان نے افغان یونیورسٹی کے پروفیسر فیض اللہ جلال کو سنیچر کو کابل سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا۔
مزید پڑھیں
-
اگست میں والدین سے جدا ہونے والا بچہ رشتہ داروں کے حوالےNode ID: 633966
-
’سوشل میڈیا پر نامناسب تبصروں‘ کے الزام میں افغان پروفیسر گرفتارNode ID: 634151
-
افغانوں کو بھوک سے بچانے میں دنیا مدد کرے: اقوام متحدہNode ID: 634576
فیض اللہ جلال کی بیٹی حسینہ جلال نے ٹویٹ کیا کہ بے بنیاد الزامات پر چار دن تک گرفتار رہنے والے پروفیسر جلال کو رہا کر دیا ہے۔
حسینہ جلال امریکی جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے ایک فیلو شپ پروگرام بھی کر رہی ہیں۔ انہوں نے والد کی رہائی کے لیے ٹوئٹر پر مہم بھی چلائی تھی۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا تھا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال نے سوشل میڈیا ایسے بیانات دیے ہیں جن کے ذریعے عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پروفیسر جلال کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے تاکہ باقی لوگ اس طرح کے بے معنی بیانات دیں جن سے دوسروں کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔
پروفیسر جلال کے اہل خانہ نے کہا تھا کہ جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹس شیئر کی گئ تھیں جسے وہ بند کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
After more than four days of detention on baseless charges, I confirm that Professor Jalal is now finally released! @BBCYaldaHakim @LinaRozbih @Samiullah_mahdi @MunazaShaheed @EjazMalikzada @AnisaShaheed1 @Wayand_ @MSharif1990 @emmaclarkuk @SuneEngel @Samiullah_mahdi
— Hasina Jalal (@HasinaJalal) January 11, 2022