اگر نواز شریف ڈیل نہیں کر رہے تو یہ کیا ہو رہا ہے۔ اچانک فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ سامنے آگئی، یکدم حکمرانوں کی کرپشن کے ٹرینڈ چلنے لگے۔ فیصل واوڈا کے کیس کا انجام بھی قریب نظر آرہا ہے۔ شوکت خانم کے اکاؤنٹس میں خرد برد پر بھی تحقیقات شروع ہوگئی ہیں۔
میڈیا میں اچانک عمران خان کی دیانت کا چورن بیچنے والے ان کی گورننس کا نوحہ پڑھنے لگے ہیں۔ اس تبدیلی کا سبب لوگ جاننا چاہ رہے ہیں اور کچھ تجزیہ کار اسے ڈیل کے نام سے پکار رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
نہ بس چل رہا ہے نہ بس چل رہی ہےNode ID: 500036
-
گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ: بیل منڈھے چڑھے گی؟Node ID: 528876
-
عمار مسعود کا کالم: خوشیاں جلدی نہیں منانی چاہییںNode ID: 544326
ہوا صرف اتنا ہے کہ یہ حکومت بڑے لاڈ سے بنائی گئی تھی۔ عمران خان کی شخصیت کے غبارے میں خوب ہوا بھری گئی تھی۔ میڈیا کو عمران خان کی پرستش کا حکم دیا گیا تھا۔ نیب کو اس حکومت کے خلاف کسی کارروائی سے منع فرمایا گیا تھا۔ اب یہ پابندی ختم ہوگئی ہے۔ اب انصاف ہونے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ عمران خان کی شخصیت کے غبارے میں سے ہوا نکالی جا رہی ہے۔
اس تبدیلی کی بنیادی وجہ نہ نواز شریف ہیں نہ پی ڈی ایم نہ بین بین الاقوامی دباؤ۔ اس صورت حال کی ساری ذمہ داری خود عمران خان پر عائد ہوتی ہے۔ جتنی محبتیں اس حکومت پر نچھاور کی گئیں ان کا شمار ممکن نہیں ہے، لیکن عمران خان نے سب کو رسوا کیا۔
اپنی جماعت کو، اپنے حامیوں کو ، اپنے لانے والوں کو، اپنے چاہنے والوں کو۔ تین سال میں اس ملک کا وہ حشر ہو گیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ تمام تر نادیدہ حمایت کے باجود عمران خان کی حکومت عوام کے لیے، وطن کے نام کے لیے، اپنے سلیکٹرز کے لیے بدنامی کا سبب بنتی رہی۔
اس حکومت کے پاس کارکردگی کے ضمن میں دکھانے کے لیے چند آڈیو ویڈیو لیکس کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حالات اتنے خراب ہو گئے کہ نادیدہ ہاتھ واشگاف ہونے لگے۔ انگلیاں امپائر کی طرف داری کی جانب اُٹھنے لگیں۔ یہ قابل برداشت نہیں تھا۔ تو اس موقعے پر انصاف کو موقع دیا گیا۔

پہلے ہی ہلے میں فارن فنڈنگ کیس کے کھاتے کھل گئے اور تحریک انصاف کا کرپشن کے خلاف بیانیہ منہ کے بل زمیں پر گر پڑا۔
وہ پارٹی جو گذشتہ پانچ سال سے سب کے خلاف کرپٹ، چور، ڈاکو کا راگ الاپ رہی تھی اس کو کرپشن کے الزامات کا جواب دینا پڑ رہا ہے۔ وہ لوگ جو گھنٹوں میڈیا پر بیٹھ کر عمران خان کی صداقت اور امانت کے قصیدے سنایا کرتے تھے ان کی زبانوں کو اب تالے لگ گئے ہیں۔
فارن فنڈنگ کیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں ان پر جرم کا الزام لگ گیا ہے جو سارے معاشرے کو مجرم کہا کرتے تھے، ہر پارٹی پر چور، لُٹیرے کے الزامات دھرا کرتا تھا، ہر سیاسی جماعت کو کرپٹ کہا کرتا تھا۔ اب دستخط بھی موجود ہیں، اثاثے بھی سامنے ہیں ایسے میں ان کا دفاع کوئی بھی نہیں کرنا چاہے گا۔
