پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ڈرگ کورٹ میں صورت حال اس وقت دلچسپ ہوگئی جب چیئرمین ڈرگ کورٹ محمد نوید رانا کو یہ بتایا گیا کہ ڈرگ انسپکٹر مختلف مقدمات میں پکڑی جانے والی ادویات جو کہ مال مقدمہ کے زمرے میں آتی ہیں انہیں اپنے گھروں میں رکھتے ہیں۔
چیئرمین ڈرگ کورٹ کی سربراہی میں ہونے والے انتظامی اجلاس میں چیف ڈرگ انسپکٹر پنجاب نے بتایا کہ ’عدالت کا مال خانہ نہ ہونے کی وجہ سے ادویات یا اس سے متعلق آپریٹس ڈرگ انسپکٹرز کو خود رکھنا پڑتا ہے، کیونکہ عدالت کا اپنا مال خانہ ہے ہی نہیں۔‘
چیئرمین ڈرگ کورٹ نے اس بات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ صحت کو حکم جاری کیا کہ وہ فی الفور عدالت کے لیے مال خانہ بنانے کا بندوبست کرے۔
مزید پڑھیں
-
نشہ آور انجیکشن کی فروخت، میڈیکل سٹور کے مالک کو 10 سال قیدNode ID: 570911
-
پنجاب میں ہربل ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ کیا؟Node ID: 581371
خیال رہے کہ ڈرگ کورٹس گذشتہ 22 برس سے کام کر رہی ہیں، تاہم ابھی تک مال مقدمہ رکھنے کے لیے عدالت کے پاس مال خانہ نہیں ہے۔
لاہور کے ایک ڈرگ انسپکٹر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک چھوٹا سا گودام کرائے پر لیا ہوا ہے، لیکن مال مقدمہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات ہزاروں کی تعداد میں ادوایات ہوتی ہیں اور گودام بھر چکا ہے تو انسپکٹر مال مقدمہ اپنے ساتھ گھروں میں لے جاتے ہیں اس کے سوا ہمارے پاس کوئی اور چارہ بھی نہیں ہے۔‘
چیئرمین ڈرگ کورٹ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دو ایسے مقدمے گزرے ہیں جن میں مال مقدمہ، اصل مقدمے سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے ملزمان کو چھوڑنا پڑا یہ صورت حال کسی صورت قابل قبول نہیں۔
چیف ڈرگ انسپکٹر پنجاب اظہر جمال سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ دستیاب نہیں تھے۔ وہ بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔
مال مقدمہ ہوتا کیا ہے؟
ماہر قانون اور سابق سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آفتاب باجوہ کے مطابق ’مال مقدمہ بنیادی طور پر ایک شہادت ہوتی ہے۔ اور پورے مقدمے کا دارومدار ہی اس پر ہوتا ہے۔
