پاکستان تحریک انصاف نے پشاور سے اپنے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کو پارٹی پالیسی کے خلاف بات کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس بھیج دیا ہے۔
نور عالم خان کے مطابق انھیں نوٹس پرویز خٹک کی جانب سے بھیجا گیا ہے جو انھیں نوٹس بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو میں نور عالم خان نے کہا کہ ’اس نوٹس کے بعد تو کچھ مزید سوالات نے جنم لے لیا ہے۔ پہلا یہ کہ کیا عمران خان نے اپنے کرپشن اور احتساب کے بیانیے کو چھوڑ دیا ہے؟ دوسرا یہ کہ کیا مہنگائی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گیس کی عدم دستیابی پر بات کرنا جرم ہے؟‘
مزید پڑھیں
-
سینیٹ اجلاس، ’اپوزیشن نے اگر سچ نہیں سننا تو واک آؤٹ کر لیں‘Node ID: 635496
-
اپوزیشن چاہتی ہے 'جو ہاتھ عمران کے سر پر ہے وہ ان پر رکھا جائے'Node ID: 635526
انھوں نے کہا کہ ’وہ اس نوٹس کو پارٹی کی جانب سے نوٹس ہی نہیں سمجھتے جب پارٹی کے چیئرمین یا سیکریٹری جنرل کی جانب سے کوئی نوٹس آئے گا تو اس کا جواب دیں گے۔‘
خیال رہے کہ نور عالم خان نے موجودہ حکومت میں سب سے پہلے پارٹی اجلاسوں میں وزیر اعظم سے سخت سوالات شروع کیے جنھیں عوامی سطح پر تو پذیرائی ملی لیکن پارٹی کے رہنما ان کے اس رویے کو پسند نہیں کرتے تھے۔
تحریک انصاف کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ’قومی اسمبلی میں وزیر اعظم سمیت تمام وزرا کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرنے سے ایک دن قبل وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پرویز خٹک کے علاوہ نور عالم خان اور وزیر اعظم کے درمیان بھی تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
نور عالم خان نے سوال کیا تھا کہ ’وزیر اعظم صاحب بتائیں کہ کیا امریکہ اور انڈیا جیسے ممالک بھی اپنے ادارے آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھواتے ہیں؟‘
جس پر وزیر اعظم نے برا منایا تھا اور کہا تھا ’یہ اپوزیشن کا بیانیہ ہے اس پارٹی اجلاسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے اور ہم کوئی ادارہ گروی نہیں رکھ رہے۔‘
تحریک انصاف کی جانب سے نور عالم خان کو پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر بھیجے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس میں ان کے قومی اسمبلی میں جمعہ کو توجہ دلاؤ نوٹس پر کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے مطالبے کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
