Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کابینہ اراکین کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا مطالبہ‘ نورعالم خان کو پی ٹی آئی کا شوکاز نوٹس

نور عالم خان نے قومی اسمبلی میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی پر حکومتی وزرا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف نے پشاور سے اپنے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کو پارٹی پالیسی کے خلاف بات کرنے پر اظہار وجوہ کا نوٹس بھیج دیا ہے۔  
نور عالم خان کے مطابق انھیں نوٹس پرویز خٹک کی جانب سے بھیجا گیا ہے جو انھیں نوٹس بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں۔  
اردو نیوز سے گفتگو میں نور عالم خان نے کہا کہ ’اس نوٹس کے بعد تو کچھ مزید سوالات نے جنم لے لیا ہے۔ پہلا یہ کہ کیا عمران خان نے اپنے کرپشن اور احتساب کے بیانیے کو چھوڑ دیا ہے؟ دوسرا یہ کہ کیا مہنگائی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گیس کی عدم دستیابی پر بات کرنا جرم ہے؟‘ 
انھوں نے کہا کہ ’وہ اس نوٹس کو پارٹی کی جانب سے نوٹس ہی نہیں سمجھتے جب پارٹی کے چیئرمین یا سیکریٹری جنرل کی جانب سے کوئی نوٹس آئے گا تو اس کا جواب دیں گے۔‘  
خیال رہے کہ نور عالم خان نے موجودہ حکومت میں سب سے پہلے پارٹی اجلاسوں میں وزیر اعظم سے سخت سوالات شروع کیے جنھیں عوامی سطح پر تو پذیرائی ملی لیکن پارٹی کے رہنما ان کے اس رویے کو پسند نہیں کرتے تھے۔  
تحریک انصاف کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ’قومی اسمبلی میں وزیر اعظم سمیت تمام وزرا کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کرنے سے ایک دن قبل وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پرویز خٹک کے علاوہ نور عالم خان اور وزیر اعظم کے درمیان بھی تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
نور عالم خان نے سوال کیا تھا کہ ’وزیر اعظم صاحب بتائیں کہ کیا امریکہ اور انڈیا جیسے ممالک بھی اپنے ادارے آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھواتے ہیں؟‘  
جس پر وزیر اعظم نے برا منایا تھا اور کہا تھا ’یہ اپوزیشن کا بیانیہ ہے اس پارٹی اجلاسوں میں زیر بحث نہیں لانا چاہیے اور ہم کوئی ادارہ گروی نہیں رکھ رہے۔‘  
تحریک انصاف کی جانب سے نور عالم خان کو پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر بھیجے گئے اظہار وجوہ کے نوٹس میں ان کے قومی اسمبلی میں جمعہ کو توجہ دلاؤ نوٹس پر کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے مطالبے کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

نور عالم خان کے مطابق انھیں نوٹس پرویز خٹک کی جانب سے بھیجا گیا ہے جو انھیں نوٹس بھیجنے کے مجاز نہیں ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

نور عالم خان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’جو کچھ حالات بنے ہیں ایوان کی اگلی تین قطاریں ذمہ دار ہیں۔ کیا میں پاکستانی نہیں ہوں؟ کیا پشاور اس ملک کا ضلع نہیں ہے؟کیا میانوالی سوات اور صوابی ہی اس ملک کے اضلاع ہیں؟‘  
انھوں نے کہا کہ ’پشاور میں 22 بائیس گھنٹے بجلی جاتی ہے۔ کیا میں صرف ووٹ دینے کے لیے ہی ہوں؟ اس ایوان کی نشستوں کی اگلی تین قطاروں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔‘   
خیال رہے کہ ایوان کی اگلی تین قطاروں میں سب سے پہلی نشست پر وزیر اعظم اور ان کے بائیں جاب اہم وفاقی وزراء اور دوسری قطار میں بھی وفاقی وزراء جبکہ تیسری قطار میں وزرائے مملکت بیٹھتے ہیں۔  

شیئر: