پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے حزب اختلاف کو واک آؤٹ کا مشورہ دیا تو اپوزیشن نے واک آؤٹ کر کے کورم کی نشاندہی کر دی۔ حکومت کورم پورا نہ کر سکی اور اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں
-
سینیٹ اجلاس، پیپلز پارٹی اور ن لیگ آمنے سامنےNode ID: 554641
-
قومی اسمبلی میں حکومت کو ایک دن میں دو مرتبہ ’شکست‘Node ID: 617016
جمعے کو سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ایوان میں ہونے والی گرما گرمی ایوان بالا میں بھی پہنچ چکی تھی۔ قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں۔ یہ لوگ برداشت نہیں کر سکیں گے۔ روز روز قیمتوں میں اضافہ لوگ برداشت نہیں کر سکتے۔ قومی اسمبلی میں منی بجٹ کو بلڈوز کیا گیا۔‘
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ’بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ کیا گیا ہے۔ لوگوں کو احتجاج کے لیے اکسایا گیا ہے۔ یہ ظلم ہے، یہ زیادتی ہے۔‘
قائد ایوان شہزاد وسیم نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پارلیمانی نظام پر قانون سازی ووٹ کی بنیاد پر ہے۔ ووٹ پر منی بجٹ کو پاس کیا گیا ہے۔ ہمیں کبھی تحریک عدم اعتماد کی دھمکی دی جاتی ہے جو پاش پاش ہو جاتی ہے۔ اپوزیشن کہتی تھی ہمارے ساتھ اتنے بندے رابطے میں ہیں، ہمیں سگنل آ گیا۔ وہ لوگ کل کہاں تھے؟‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کے فیصلے قبول کیے جائیں۔ ’22 کروڑ افراد کی بات وہ کر رہے ہیں جنھوں نے بطور وزیر اعظم لوگوں کو کہا تھا کہ اپ بے شک ملک سے باہر چلے جائیں۔ ایک اپویشن ممبر نے کہا تھا کہ ایک شادی پر دو دو ارب خرچ ہو جاتے ہیں شاید وہ حال میں ہی ہونے والی کسی شادی کا ذکر کر رہے تھے۔‘
