سفارتکار کا قتل، پاکستانی حکام سے تعاون کر رہے ہیں، سعودی سفیر
سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ تحقیقات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں( فائل فوٹو روئٹرز)
پاکستان میں سعودی سفیر نواف المالکی نے سعودی سفارتکار القحطانی کے قاتلوں کو حوالے کرنے سے متعلق پاکستانی حکام کی ایران سے درخواست کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
الشرق الاوسط کے مطابق سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ’ پاکستانی حکام نے سعودی سفارتکار حسن القحطانی کے قاتلوں کی ایران میں موجودگی سے متعلق معلومات سے آگاہ کیا ہے۔ قاتلوں کی گرفتاری اور ان کی حوالگی سے متعلق پاکستانی حکام کے ساتھ تعاون کیا جارہا ہے‘۔
سعودی سفیر نے کہا کہ ’سعودی عرب کے متعلقہ ادارے سعودی سفارتکار کے قتل کے بعد سے ہی اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے اور عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ہر طرح کی مدد کررہے ہیں‘۔
نواف المالکی نے کہا کہ’ سعودی وزارت خارجہ پاکستان کے سیکیورٹی حکام کے ساتھ تحقیقات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ’ متعلقہ اداروں کی نمائندہ سعودی کمیٹی کے ارکان دو ماہ قبل اسلام آباد پہنچے تھے۔ انہوں نے پاکستان کی وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور محکمہ خفیہ سمیت متعدد سیکیورٹی اداروں کی کمیٹیوں کے ارکان سے ملاقاتیں کی تھیں‘۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں پاکستانی حکام نے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی کیونکہ اس سے قبل ہونے والی کوششوں کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔
پاکستان میں انسداد دہشتگرادی کے نائب انسپکٹر جنرل عمر شاہد حامد نے عرب نیوز کو اس وقت بتایا تھا کہ یہ خصوصی ٹیم ملک کی انٹیلیجنس سے ملنے والی ’نتیجہ خیز معلومات‘ پر کام کر رہی تھی۔
عرب نیوز کی طرف سے دیکھے گئے تفتیشی مواد میں ایرانی حکام کو نومبر میں بھیجی گئی مدد کی درخواست شامل تھی۔
اس درخواست میں ایرانی حکام کو بتایا گیا کہ ملزمان علی مستحسان، رضا امام اور سید وقار احمد پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تحقیقاتی معلومات کو نومبر میں ایرانی حکام سے درخواست میں شامل کیا گیا تھا تاکہ سعودی سفارتکار کے قتل کے مشکوک ملزمان کے قضیے میں مدد لی جاسکے۔
القحطانی پر2011 کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ وہ کراچی کے سعودی قونصلیٹ میں سفارتکار تھے۔ نامعلوم مسلح عناصر نے جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے گاڑی پر فائرنگ کی تھی اور فرار ہوگئے تھے۔
پاکستانی حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ملزمان پاکستان سے فرار ہوکر ایران میں روپوش ہوگئے ہیں۔