سعودی سفارتکار کا قتل، ملزمان کی گرفتاری کے لیے پاکستان کی ایران سے درخواست
سعودی سفارتکار کی گاڑی پر کراچی میں 2011 میں گولیاں چلائی گئی تھیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان کی پولیس نے سعودی سفارتکار کے مبینہ قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لیے تہران میں حکام سے مدد طلب کی ہے، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایران میں چھپے ہوئے ہیں۔
انسداد دہشتگردی کے محکمے کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے ایران سے باہمی قانونی مدد کی درخواست کی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ تینوں ملزم ایران میں ہیں اور ہم وہاں کے قانون نافذ کرنے والوں کی مدد کے بغیر انہیں گرفتار نہیں کر سکتے۔‘
واضح رہے کہ کراچی میں سعودی قونصلیٹ کے ایک رکن، حسن القحطانی، کی گاڑی پر کچھ افراد نے 2011 میں شہر کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں فائرنگ کر کے ان کو قتل کر دیا تھا۔
گذشتہ سال نومبر میں پاکستانی حکام نے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی کیونکہ اس سے قبل ہونے والی کوششوں کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔
پاکستان میں انسداد دہشتگرادی کے نائب انسپکٹر جنرل عمر شاہد حامد نے عرب نیوز کو اس وقت بتایا تھا کہ یہ خصوصی ٹیم ملک کی انٹیلیجنس سے ملنے والی ’نتیجہ خیز معلومات‘ پر کام کر رہی تھی۔
عرب نیوز کی طرف سے دیکھے گئے تفتیشی مواد میں ایرانی حکام کو نومبر میں بھیجی گئی مدد کی درخواست شامل تھی۔
اس درخواست میں ایرانی حکام کو بتایا گیا کہ ملزمان علی مستحسان، رضا امام اور سید وقار احمد پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔
انساداد دہشتگردی کے افسر نے کہا ہے کہ علی مستحسن اور وقار احمد کے لیے ریڈ نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ پولیس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے رضا امام کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔
سندھ پولیس کو مطلوب افراد کی فہرست کے مطابق رضا امام، عرف منظر، کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام ہے اور ان کو دو مختلف کیسز میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
رضا امام کالعدم تنظیم سپاہ محمد پاکستان کا رکن ہے۔
ملزم علی مستحسن عرف سید وسیم احسن نقوی کا تعلق بھی اسی تنظیم سے ہے۔