کچی آبادی سے مائیکروسافٹ تک سفر’خود کو قسمت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا‘
کچی آبادی سے مائیکروسافٹ تک سفر’خود کو قسمت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا‘
جمعہ 28 جنوری 2022 11:20
شاہینہ نے اپنا ذاتی کمپیوٹر خریدنے کے لیے کئی دن کی بھوک بھی برداشت کی۔ (فوٹو: ٹوئٹر-شاہینہ عطروالا )
کچی آبادی میں سڑک کنارے کھلے آسمان تلے سونے سے لے کر دنیا کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ تک کا سفر شاہینہ عطروالا کے لیے آسان نہ تھا۔
این ڈی ٹی وی میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ممبئی سے تعلق رکھنے والی شاہینہ عطر ان تمام مشکلات کا حوصلے کے ساتھ سے سامنا کرتے ہوئے آج مائیکروسافٹ کمپنی میں بطور پراڈکٹ ڈیزائن مینیجر کام کر رہی ہیں اور ممبئی کے ایک انتہائی کشادہ اپارٹمنٹ میں سکون کی زندگی گزار رہی ہیں۔
شاہینہ کو نیٹ فلکس کی سیریز کے ایک منظر میں اپنا پرانا گھر دیکھ کر ماضی یاد آگیا جس کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تھریڈ کی شکل میں کیا۔
نیٹ فلکس کی سیریز ’بیڈ بوائے میلینئر‘ میں ممبئی کی کچی آبادیوں کا ایک منظر دکھایا گیا ہے جس کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے شاہینہ نے لکھا ’2015 گھر سے نکلنے سے پہلے میں نے اپنی زندگی کے ابتدائی ایام اس جگہ گزارے ہیں، ان تصاویر میں موجود گھروں میں سے ایک گھر ہمارا بھی ہے۔ فرق یہ ہے کہ اب یہاں مناسب پبلک باتھ روم بھی دکھائی دے رہے ہیں جو پہلے نہیں تھے۔‘
شاہینہ باندرہ ریلوے سٹیشن، درگاہ گلی کے قریب کچی آبادی میں رہتی تھیں، جہاں ان کے والد مختلف قسم کے تیل بیچ کر گزارا کیا کرتے تھے۔
کچی آبادیوں کے مسائل اجاگر کرتے ہوئے شاہینہ نے بتایا کہ ’کچی آبادیوں میں زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہے، میں اکثر وہاں اپنے اردگرد موجود خواتین کا مشاہدہ کرتی تھی جو بہت بے بس ہوتی ہیں، جنھیں روزمرہ کی بنیاد پر بدسلوکی اور ہراسیت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اور ان کے پاس اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کا حق بھی نہیں۔‘
ٹیکنالوجی کے شعبے کا انتخاب کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے سکول میں پہلی مرتبہ کمپیوٹر دیکھا تو مجھے یقین ہو گیا تھا کہ جو بھی اس مشین کے سامنے ایک مرتبہ بیٹھ جائے گا۔ اسے مواقع ملتے جائیں گے۔‘
شاہینہ باندرہ ریلوے سٹیشن، درگاہ گلی کے قریب کچی آبادی میں رہتی تھیں، جہاں ان کے والد مختلف قسم کے تیل بیچ کر گزارا کیا کرتے تھے۔ (فیس بک - شاہینہ عطروالا)
شاہینہ کہتی ہیں کہ ’میں پہلے سے طے شدہ قسمت کو قبول نہیں کرنا چاہتی تھی، جو میرے انتظار میں تھی۔‘
شاہینہ نے اپنے والد کو قرض لینے کے لیے راضی کیا تاکہ وہ ان پیسوں سے کمپیوٹر کلاس میں داخلہ لے سکیں، جبکہ اپنے ذاتی کمپیوٹر کے لیے درکار رقم جمع کرنے کے لیے انہوں نے کئی دن کی بھوک بھی کاٹی اور اس کے بعد پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔‘
کئی برسوں کی محنت کے بعد حال ہی میں شاہینہ اور ان کے گھر والے ممبئی میں ایک کشادہ اور آسائشوں سے بھرپور اپارٹمنٹ میں منتقل ہوئے ہیں جہاں سورج کی کرنیں بھی آتی ہیں اور کھلے آسمان تلے بھی سونا نہیں پڑتا۔ یقینا یہ انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔