امریکہ پاکستان کا ہر موسم کا دوست نہیں رہا: وزیراعظم عمران خان
جمعرات 10 فروری 2022 9:23
عمران خان نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں ہے۔ فائل فوٹو: مڈل ایسٹ آئی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں ان کے پاس بڑے انقلابی آئیڈیاز تھے، لیکن پھر دیکھا کہ سسٹم اچانک دھچکا برداشت نہیں کر سکے گا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں بہترین کارکردگی دکھانی والی وزارتوں کو تعریفی اسناد دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی سسٹم جس میں سزا یا جزا نہ ہو وہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
’سزا اور جزا کے عمل سے کارکردگی بہتر ہو گی۔‘
اس سے قبل ایک خصوصی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ سی پیک اور گوادر پورٹ کے بارے میں پیدا کیے جانے والے شکوک کی سمجھ نہیں آتی، حکومت کی سب سے پہلی ترجیح معاشی ترقی ہے۔
جمعرات کو پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی اور لوگوں کو غربت سے نکالنے میں چین ہمارا رول ماڈل ہے۔
چین کی فودان یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایرک لی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر افغانستان میں افراتفری پھیلی تو طالبان قابو نہیں پا سکیں گے اور داعش دوبارہ سر اٹھا لے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد افغانستان میں امریکی مشن ختم ہو جانا چاہیے تھا۔ افغان عوام نے کبھی غیرملکی تسلط قبول نہیں کیا۔
’امریکہ کے افغانستان میں کوئی واضح مقاصد نہیں تھے اس لیے کامیابی نہیں ملی۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا کہ امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ ہی نہیں پڑھی اور جو لوگ تاریخ سے نہیں سیکھتے، انہیں تاریخ کو دہرانا پڑ جاتا ہے۔
دنیا میں کوئی قوم کبھی ہمیشہ سب سے اوپر نہیں رہتی، ایک مرحلے پر اس کا جذبہ ماند پڑ جاتا ہے اور یہ انسانی تاریخ ہے۔
’امریکی اس بارے میں واضح ہی نہیں تھے کہ ان کو افغانستان میں کیا حاصل کرنا ہے؟ کیا وہ افغانوں کو آزاد کرانا چاہ رہے تھے، کیا وہ قوم کی تعمیر چاہ رہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں ہے۔
’افغانستان کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیرملکی امداد پر ہے۔ طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے افغان عوام کا نقصان ہو رہا ہے۔ امریکہ طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کر پا رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ طالبان پر پابندیاں لگانے سے افغانستان میں بہت بڑا انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ افغانستان کی آدھی آبادی اُس وقت بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی جب وہاں امریکی موجود تھے۔
’پاکستان، چین، دوسرے پڑوسیوں اور یورپ کو امریکہ سے بات کر کے یہ سمجھانا چاہیے کہ افغانستان کے مسئلے کو پابندیوں سے حل نہیں کیا جا سکتا۔‘
چین کے ساتھ تعلقات کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’چین ہمارا ہر موسم کا دوست ہے۔ ایک وقت تھا جب امریکہ دوست تھا مگر جب سوویت یونین کی افواج افغانستان سے نکلیں تو اس کے بعد امریکہ نے پاکستان پر پابندیاں عائد کیں اور پھر نائن الیون ہوا تو امریکہ کو دوبارہ ہماری ضرورت پڑی۔‘