اس موقع پر انہوں نے ایف سی اور رینجرز کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کی آمدنی بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
منگل کو نوشکی میں فوجی اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہے یہاں تک کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک کو بھی اس کا سامنا ہے۔‘
’ہمیں احساس ہے کہ تنخواہ دار طبقہ تکلیف میں ہے، کوشش ہے کہ معاشی حالات بہتر ہوں اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا۔‘
عمران خان نے سکیورٹی اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔‘
وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت ان تمام علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جو پیچھے رہ گئے ہیں۔
’کسی حکومت نے بلوچستان پر اتنے فنڈز نہیں لگائے جتنے موجودہ حکومت نے خرچ کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وفاقی حکومت سب سے زیادہ منصوبے بلوچستان میں لگا رہے ہیں جس سے صوبے کو فائدہ ہوگا۔ چمن سے کراچی تک سڑک کی توسیع کے لیے پیسے مختص کر دیے ہیں اس سے بلوچستان کو فائدہ ہوگا۔‘
تقریب میں وفاقی وزراءشاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد، فواد چودھری، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، آئی جی ایف سی، صوبائی وزرا اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے دو فروری کو نوشکی اور پنجگور میں ایف سی سنٹرز پر ہونے والے حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں اس کی خبر ملی تو وہ چین میں تھے۔
’میں نے اسی وقت فیصلہ کیا کہ واپس جا کر جوانوں سے ملوں گا اور بتاؤں گا کہ پوری قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان بڑا صوبہ ہے فاصلے بڑے اور آبادی کم ہے اس کے اپنے چیلنجز ہیں لیکن پھر سے یقین دلاتا ہوں آمدن بڑھنے کے ساتھ ہی بلوچستان پر خصوصی توجہ دیں گے کیونکہ وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو پتہ ہے کہ یہ دہشتگرد خود نہیں کر رہے ہیں لوگ انہیں استعمال کر رہے ہیں کہ ان کے پیچھے وہ بیرونی قوتیں اور ان کی فنڈنگ ہے جو چاہتی ہیں کہ پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے ہوں۔‘
اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی ضلع نوشکی پہپنچے تھے جہاں انہوں نے فوجیوں اور ایف سی اہلکاروں سے ضلع نوشکی میں ملاقات کی۔