انڈین ریاست کرناٹک میں ایک کالج میں زعفرانی مفلر پہنے انتہا پسند طالب علموں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہوجانے والی لڑکی مسکان کے خلاف انڈیا میں بائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں حکومت نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہروں نے پوری ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
انڈیا میں مزاحمت کی علامت بن جانے والی’حجابی گرل‘مسکان کون ہیں؟
مسکان اس وقت سوشل میڈیا پر مزاحمت کی علامت بن کر ابھری ہیں اور انہیں دنیا بھر سے داد و تحسین موصول ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں مزاحمت کی علامت بن جانے والی’حجابی گرل‘مسکان کون ہیں؟Node ID: 642841
شاید یہی وجہ ہے کہ صارفین کے مطابق مخالفین نے ان کی کردار کشی کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کا سہارا لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان کی مخالفت کرنے والوں کی جانب سے گذشتہ دو دنوں سے مختلف تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جس کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ مسکان صرف تعلیمی ادارے میں حجاب پہنتی ہیں جبکہ کالج سے باہر ان کا حلیہ مختلف ہوتا ہے۔
’کریٹ لی ڈاٹ ان‘ نامی اکاؤنٹ کی جانب سے ایک ایسی ہی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی گئی جس میں دو تصاویر کو ساتھ جوڑا گیا۔
ایک تصویر میں خاتون جینز اور شرٹ پہنے ہوئے نظر آرہی ہیں اور دوسری میں مسکان کالج میں احتجاج کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
اس اکاؤنٹ کا دعویٰ یہ ہے کہ مسکان جو دراصل جینز پہنتی ہیں وہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے لیے کالج حجاب پہن کر آئیں تھیں۔
लिबरल गैंग के प्रोपेगैंडा की बत्ती जलाओ.. pic.twitter.com/NXHni8zx4z
— Kreately.in (@KreatelyMedia) February 9, 2022