مراد سعید کی ٹاپ پوزیشن، ’شو دیکھ لیں غریدہ نے کچھ بھی ایسا نہیں بولا‘
اینکر اقرار الحسن نے لکھا کہ مراد سعید سے متعلق ذومعنی گفتگو انتہائی قابل مذمت ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں نجی ٹی وی چینل نیوز ون کے ایک ٹاک شو میں وفاقی وزیر مراد سعید کے حوالے سے ’ہتک آمیز‘ گفتگو پر الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نوٹس جاری کر کے چار دن میں چینل انتظامیہ کو وضاحت کے لیے کہا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ٹاک شو کی اینکر غریدہ فاروقی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سنیچر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس پروگرام کے بارے میں ٹویٹ کیا کہ ’کل ایک نیوز چینل پر اینکر اور شرکا کی جانب سے انتہائی لغو اور ذومعنی گفتگو کا استعمال قابلِ مذمت ہے۔ یہ کون سی صحافت ہے؟ تنقید آپ کا جائز حق ہے لیکن تنقید کی آڑ میں اخلاقیات سے گرنا انتہائی افسوسناک ہے۔‘
صحافی ماریانہ بابر نے اس ٹویٹ پر پوچھا کہ وزیر خارجہ کا مخاطب کون سا چینل اور اینکر ہے؟ جس پر تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے جواب میں لکھا کہ ’غریدہ فاروقی کے شو کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے کچھ غلط نہیں کہا۔ ان کے مہمانوں نے کچھ کہا ہے مگر کوئی غیر اخلاقی زبان استعمال نہیں کی۔‘
قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے ٹاک شو کا کلپ ٹویٹ کرتے ہوئے انگریز مصنف گراہم گرینی کا قول لکھا کہ ’میڈیا ایک ایسا لفظ ہے جس کے معنی بری صحافت کے ہیں۔‘
اس ٹویٹ پر ایک صارف مستنصر حسین نے جواب میں لکھا کہ ’آپ سب یہ سارا شو دیکھ لیں غریدہ نے تو کچھ بھی ایسا نہیں بولا، وہ تو پوچھتی رہی ہیں کہ کتاب میں کیا لکھا ہے۔‘
اینکر اقرار الحسن نے معاملے پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا کہ مراد سعید سے متعلق ذومعنی گفتگو انتہائی قابل مذمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کسی وزیر کو وزارت کی کارکردگی کی بنیاد پر ضرور تنقید کا نشانہ بنائیں لیکن یہ طرزِ عمل ذاتی عناد سا لگتا ہے۔ میری رائے ہے کہ مراد سعید کی وزارت نے ماضی کی حکومتوں کی نسبت واقعی اچھا پرفارم کیا ہے، انہیں سراہنا چاہیے۔‘
ریٹائرڈ فوجی خالد منیر نے ٹویٹ کیا کہ ’جو لوگ ایک عورت کو ہر چینل پر صدر پاکستان کی بیوی کے طور پر پیش کیے جانے پر واہ واہ کرتے تھے اور ٹھٹھے مارتے تھے، بلاول اور مریم کے خلاف گھٹیا ترین باتیں کرنے سے نہیں چوکتے تھے ان کو ایک دم سے اخلاقیات یاد آ گئی ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد خاتون ٹی وی اینکر کو نشانہ بنانے پر بھی تنقید کر رہی ہے۔
پروگرام کے کلپ وائرل ہونے کے بعد ایک بار پھر میڈیا کی اخلاقیات اور آزادی اظہار رائے کی حدود پر بحث شروع ہو گئی ہے۔