سعودی عرب میں ویکسین نہ لگوانے والے اقامہ ہولڈر کیا کریں
سعودی عرب میں ویکسین نہ لگوانے والے اقامہ ہولڈر کیا کریں
منگل 15 فروری 2022 0:14
سعودی عرب میں بوسٹر ڈوز لازمی قرار دی گئی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سعودی عرب میں کورونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پرعمل درآمد جاری ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے مملکت کے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو مفت کورونا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک جسے بوسٹر ڈوز کہا جاتا ہے بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس ضمن میں وہ افراد جنہوں نے 8 ماہ قبل ویکسین کی دوسری خوراک لگوائی تھی اب ان کے لیے تیسری خوراک لازمی ہوگئی ہے۔
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’کورونا ویکسین کی تینوں خوراکیں لگوائی ہیں مگر اپنے ملک میں، کیا سعودی عرب آنے پرقرنطینہ کرنا ہوگا؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت صحت کے ضوابط کے مطابق وہ غیرملکی جو مملکت کے اقامہ ہولڈر ہیں اور انہوں نے کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں مملکت میں نہیں لگوائیں انہیں سعودی عرب آنے پر پانچ دن قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سعودی شہریوں اورغیر ملکیوں کو مفت ویکسین فراہم کی جا رہی ہے اس ضمن میں مملکت کے تمام ریجنز اور شہروں میں ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
ویکسین لگانے کے لیے وزارت کے مقرر کردہ سینٹرز میں جانے کےلیے پیشگی وقت لینا پڑتا ہے جو ’توکلنا‘ یا ’صحتی‘ ایپ سے لیا جا سکتا ہے۔
سعودی وزارت صحت کی جانب سے کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک جسے بوسٹر ڈوز کہا جاتا ہے لگائی جا رہی ہے۔
ایسے افراد جنہوں نے مملکت میں ویکسین کی دو خوراکیں لگوائی ہیں انہیں دوسری خوراک لگائے ہوئے 8 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ان کے لیے بوسٹر ڈوز لگوانا لازمی ہے۔
وہ افراد جن کے لیے بوسٹرڈوز لازمی ہو گئی ہے اور وہ تیسری خوراک نہیں لگواتے تو اس صورت میں توکلنا ایپ پران افراد کا امیون سٹیٹس ختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی سرکاری و نجی ادارے کے علاوہ شاپنگ سینٹرز و دکانوں میں داخل نہیں ہو سکتے۔
ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’کارکن اپنے ملک گیا ہوا ہے اور واپسی کا ارادہ نہیں ہے، کیا خروج نہائی لگایا جاسکتا ہے؟‘
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے کو ’نہائی‘ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا جب کہ کارکن مملکت میں موجود نہ ہو۔
مملکت میں رہتے ہوئے خروج و عودہ ویزے کو کینسل کرانے کے بعد خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج و عودہ ویزہ کہا جاتا ہے کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی میں تبدیل کرنا اس وقت ممکن نہیں ہوتا جب کارکن مملکت سے باہر چھٹی پر گیا ہوا ہوتا ہے۔
ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر گئے ہوئے ہیں ان کے اقاموں کو ختم کرنے کا طریقہ کار مختلف ہے جس کے لیے خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد سپانسر کے ابشراکاؤنٹ سے ’خرج ولم یعد‘ کے آپشن کو استعمال کرتے ہوئے اقامہ کو کینسل کیا جا سکتا ہے۔
خرج ولم یعد کے معنی ہیں کہ خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے۔ ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر جا کر وقت مقررہ پر واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں اور ان پر تین برس کے لیے مملکت میں ورک ویزے پر آنے کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔
ایسے افراد صرف اپنے سابق سپانسر کے دوسرے ویزے پر ہی پابندی کی مدت کے دوران آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں حج یا عمرہ ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔