روس یوکرین کی سرحد سے فوجی واپس بلانے کے ثبوت دے: نیٹو
روس یوکرین کی سرحد سے فوجی واپس بلانے کے ثبوت دے: نیٹو
بدھ 16 فروری 2022 14:16
امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی اب بھی یوکرین کی سرحد کے قریب موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے کہا ہے کہ یوکرین کے اردگرد سے فوجوں کا انخلا کیا جا رہا ہے جبکہ نیٹو کی جانب سے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماسکو کو اس کا ثبوت دینا ہو گا کہ فوجیں واپس بلائی جائی رہی ہیں کیونکہ اس بات کے آثار موجود ہیں کہ مزید فوجی راستے میں ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ نے امریکہ کے اس موقف سے اتفاق کیا ہے کہ اس بات کا یقین ہونا ابھی باقی ہے کہ انخلا حقیقی ہے جبکہ یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس پر ہونے والا سائبر حملہ دوسرے روز بھی برقرار ہے اور ویب سائٹ ابھی تک ہیکڈ ہے۔
روس نے اس کی تردید کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اس کا حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
روس کی وزارت دفاع کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ فوجیں اپنے سامان کے ساتھ کریمیا سے واپس جا رہی ہیں۔
علاوہ ازیں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ فوجوں کی واپسی کا خیرمقدم کیا جائے گا تاہم وہاں فوجوں کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے بریسلز میں نیٹو کی وزارت دفاع کے اجلاس کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ’ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا روس انخلا کر رہا ہے، جبکہ ہمیں لگ رہا ہے کہ وہ فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے اور مزید فوجی راستے میں ہیں۔
کریمیا کے شمال، مشرق اور جنوبی اطراف میں نومبر سے روسی فوجیں جمع کی گئیں جس نے لندن اور واشنگٹن کو خبردار کر دیا تھا کہ روس کا حملہ قریب ہے۔
روس کی جانب سے ان تمام باتوں کو جنگی پروپیگنڈا قرار دیا گیا اور منگل کو بتایا گیا کہ فوجی یونٹس مشقیں مکمل کرنے کے بعد اپنے بیس کی طرف لوٹ رہی ہیں۔
بدھ کو کریمیا کی جانب سے کہا گیا کہ نیٹو کا یہ کہنا غلط ہے کہ انخلا کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور پیوٹن نے مذاکرت کی خواہش پر زور دیا ہے۔
فوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوجوں کی واپسی کے حقیقی آثار تب ظاہر ہوں گے جب فوجیں اپنے بیس کیمپ پہنچیں گی کیونکہ وہ علاقے سے ہزاروں کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد روسی فوجی اب بھی یوکرین کی سرحد کے قریب موجود ہیں اور واشنگٹن نے ابھی تک انخلا کی تصدیق نہیں کی ہے۔