Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحرِاوقیانوس میں ووکس ویگن اور لگژری گاڑیوں سے بھرا جلتا جہاز

گاڑیاں ٹرانسپورٹ کرنے والے جہاز ہزاروں گاڑیاں رکھنے کی گنجائش رکھتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ووکس ویگن، پورشے، آڈی اور لیمبرگینی گاڑیوں سے بھرے بحری جہاز کو آگ لگنے کے بعد بحر اوقیانوس میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
پرتگال کی بحریہ کا جمعرات کو کہنا تھا کہ جہاز کو اس کے عملے نے بیچ سمندر چھوڑ دیا ہے۔
عرب نیوز نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پرتگال کی بحریہ کے ترجمان کمانڈر جوزے سوسا لوئی نے جہاز کی شناخت کرکے بتایا کہ اس کا نام فیلیسیٹی ایس ہے،اسے آگ لگنے کے بعد عملے کے 22 ارکان کو نکال لیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ’علاقے میں شپنگ کو خبردار کیا گیا تھا کہ بدھ کو عملے کو نکالنے کے بعد یہ دو سو میٹر لمبا جہاز فیلیسیٹی ایس پرتگال کے ازوز آئی لینڈ کی طرف بہتا جا رہا ہے۔‘
فیلیسیٹی ایس میں 17 ہزار میٹرک ٹن کا سامان رکھنے کی گنجائش ہے۔
عام طور پر گاڑیاں ٹرانسپورٹ کرنے والے جہاز اپنی متعدد منزلوں پر ہزاروں گاڑیاں رکھنے کی گنجائش رکھتے ہیں۔
شپ کو آپریٹ کرنے والی کمپنی جاپان کی متسوئی او ایس کے لائنز نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کہا ہے کہ وہ کارگو سے متعلق معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔

مذکورہ گاریوں کو امریکہ پہنچایا جا رہا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

تاہم بلوم برگ نے ووکس ویگن کے امریکی آپریشنز کی ایک ای میل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شپ میں تین ہزار 965 ووکس ویگن اے جی اور پورشے، آڈی اور لیمبرگینی کی گاڑیاں بھی تھیں۔
آن لائن نیوز سائٹ دا ڈرائیو کا کہنا ہے کہ فیلیسیٹی ایس میں بینٹلی کمپنی کی 189 گاڑیاں بھی تھیں جن کی لاگت تقریباً کل تین کروڑ ڈالر تھی۔
ووکس ویگن گروپ نے جمعے کو ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ فیلیسیٹی ایس امریکہ تک وہ گاڑیاں پہنچا رہا تھا جو جرمنی کی کمپنی نے بنائی تھیں۔ تاہم گروپ نے اس واقعے کے اثرات کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

شیئر: