Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت  میں جنگلی پودوں اور درختوں  کے تحفظ کے اقدامات

عام شہریوں کو درختوں کی اہمیت اور فوائد پر آگاہی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں گرین انیشیٹو کے زیر تحت درخت اگانے اور مقامی جنگلی پودوں کی دیکھ بھال اور تحفظ کے طریقوں پر تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی گرین انیشیٹو کے طور پر2030 تک مملکت میں 10 بلین درخت لگانے کا ہدف ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم 2020 میں عالمی سطح پر ایک ٹریلین درخت اگانے، ان کی بحالی اور تحفظ کے لیے عالمی اقدام شروع کیا گیا تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے چیلنجوں پر قابو پایا جا سکے۔
سعودی نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف کے مطابق مملکت میں جنگلی پودوں کی دو ہزار سے زائد اقسام  ہیں، جن میں سے200 سے زیادہ مقامی ہیں، 600 سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں جب کہ21 اقسام معدوم ہیں۔
انوائرنمنٹل گرین ہورائزن سوسائٹی کے چیئرمین عبدالرحمان الصقیر نے بتایا ہے کہ صحرا کی زمین عام طور پر کم نامیاتی مادے کی خصوصیت رکھتی ہے اس لیے اس کی زرخیزی کم ہوتی ہے، جس سے پودوں کے لیےعام طور پر پھلنا پھولنا مشکل ہو جاتا ہے۔
ان سب پودوں کی اقسام ریتلےعلاقوں، نمکین دلدل اور آبی ماحول میں پائی جاتی ہیں تاہم درختوں کی نشوونما والےعلاقوں اور مٹی کا تحفظ  زرخیزی میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور اس طرح مقامی پودوں کی نشوونما  میں اضافہ ہوتا ہے۔
سعودی عرب کئی دہائیوں سے ماحول کی مناسبت سے قدرتی پودوں کی کمی کے باعث پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹ رہا ہے۔

 مملکت میں ایک اندازے کے مطابق  جنگلی پودوں کی دو ہزار سے زائد اقسام  ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

سعودی وزارت ماحولیات، پانی و زراعت اور نیشنل سینٹر فارویجیٹیشن کور نے کامیابی کے ساتھ  پچھلے سال کے شروع میں سرسبز بنانے کی ایک مہم مکمل کی ہے۔ اس مہم  میں چھ ماہ کے دوران مملکت میں 165 مقامات پر 10 ملین درخت لگائے ہیں۔
اس مہم میں زیادہ چرانے، درختوں کی کٹائی، اکھاڑ پچھاڑ اور شہری ترقی کی وجہ سے ماحولیاتی طور پر زوال پذیرعلاقوں میں خطرے سے دوچار مقامی درخت اور جھاڑیاں دوبارہ اگانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
چیئرمین نے بتایا کہ پودوں کی کئی ایک اقسام کو یا تو ان کی قدرتی کمی کی وجہ سے یا ان کا زیادہ استعمال ہونے کی وجہ سے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔
سعودی عرب کے علاقے حائل میں مقامی جنگلی پودوں کو ان کے مسکن میں جانچنے، محفوظ کرنے اور دوبارہ متعارف کرانے پر توجہ دی گئی ہے۔

چھ ماہ کے دوران 165 مقامات پر 10 ملین درخت لگائے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

حال ہی میں ریاض سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر الفلاج  کے علاقے میں ماحولیاتی رضاکاروں کی ایک ٹیم نے کامیابی کے ساتھ کئی ایسے پودے لگائے جو اس علاقے میں موسم بہار کے موسم میں کھلنے کے لیے مشہور ہیں۔
عبدالرحمان الصقیر کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کو درختوں کی اہمیت، ان کے فوائد، ان کی اہمیت اور ان کی حفاظت کی ضرورت کے بارے میں آگاہ رکھنے کے لیے ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینا ضروری ہے۔
اس کے ساتھ ہی ساتھ  درختوں کی حفاظت اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کے لیے قوانین کا نفاذ بھی ضروری ہے۔
 

شیئر: