سعودی عرب نے کاربن کے اخراج کی شرح کم کرنے اور قدرتی ماحول کو پروان چڑھانے کے لیے جن عزائم کا اظہار کیا ہے وہ دنیا بھر میں اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کا 10 فیصد ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں 50 ارب درخت لگانے کا عزم کیا گیا۔ یہ پوری دنیا میں شجر کاری مہمات کا پانچ فیصد ہیں جبکہ پوری دنیا میں اسے سب سے بڑی شجر کاری مہم قرار دیا گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’گرین مشرق وسطیٰ کے پروگراموں پر عمل درآمد کے لیے قائم غیر منافع بخش عالمی ادارہ قائم ہوگا۔‘
پائیدار ترقی کے لیے علاقائی مرکز اورعلاقے میں طوفانوں سے قبل ازوقت خبردار کرنے کے لیے عالمی مرکز کا قیام بھی کیا جائے گا۔
آبی ذخائر اور سمندری جانوروں کے تحفظ اور نشوونما کے لیے بھی غیر منافع بخش ادارے کا قیام ہوگا۔
کاربن سرکلر اکانومی کے لیے کوآپریٹو پلیٹ فارم کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
دنیا بھر میں 75 کروڑ سے زیادہ افراد کو غذا فراہم کرنے کے لیے ماحول دوست ایندھن فراہم کرنے والے عالمی پروگرام کا بھی آغاز کیا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے مشترکہ تعاون اور جدوجہد کو فروغ دیا جائے گا۔
کانفرنس کے آخر میں موجود سربراہان اور شرکا نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور بہترین میزبانی پر نیک جذبات کا اظہار کیا ہے۔
شرکا نے اس مقصد کے لیے مشترکہ ٹیم تشکیل دینے اور اس کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے مستقل طور پر کانفرنس منعقد کرتے رہنے پر زور دیا ہے۔