’یہ قوانین عمران اینڈ کمپنی کیخلاف استعمال ہوں گے‘، سوشل میڈیا پر پیکا زیر بحث
اتوار 20 فروری 2022 17:05
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
ترمیم شدہ قانون کے تحت ’جعلی خبر‘ کا پھیلاؤ ناقابل ضمانت جرم ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی حکومت نے ’پریوینشن آف الیکٹرانک ایکٹ‘ (پیکا) میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرتے ہوئے ’جعلی خبر‘ چلانے پر سزا تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کردی ہے اور اسے ایک ناقابل ضمانت جرم کی شکل دے دی ہے۔
وزیر قانون نے اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اب فیک نیوز چلانے پر تین برس کی جگہ پانچ برس سزا ہو گی اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا۔ میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان مقدمات کا ٹرائل چھ ماہ میں مکمل ہوگا۔ اگر اس مدت میں ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو متعلقہ ہائی کورٹ اس جج سے ٹرائل مکمل نہ ہونے کے بارے میں پوچھے گا۔ اگر کوئی وجہ نہ ہوئی تو اس جج کو سزا دی جائے گی۔‘
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان ترمیم کردہ قوانین کو ’جمہوریت کے منافی‘ قرار دے رہی ہیں۔
اتوار کو ایک بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کا کہنا تھا کہ ’ریاست پر آن لائن تنقید پر قید کی سزا کو دو سے بڑھا کر پانچ برس کرنے اور اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مجوزہ قانون جمہوریت کے منافی ہے۔‘
’(یہ مجوزہ قانون) حکومت اور ریاست سے اختلاف اور ان پر تنقید کرنے والی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے استعمال ہو گا۔‘
حزب اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی پیکا میں ترمیم اور نئے قوانین کو میڈیا اور اپوزیشن کی آواز بند کرنے کے مترادف قرار دیا۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومت جو بھی قوانین بنا رہی ہے کہنے کو تو میڈیا اور اپوزیشن کی آواز بند کرنے کے لیے ہے مگر یہ قوانین عمران اینڈ کمپنی کے خلاف استعمال ہونے والے ہیں۔‘
اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے ایک ٹویٹ میں قوانین میں ہونے والی ترمیم کو ’جمہوری شخصی حقوق کی پامالی کا نیا ہتھکنڈہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’فیک نیوز کی آڑ میں تنقیدی آوازوں کا گلا گھونٹنے اور آئینی جمہوری شخصی حقوق کی پامالی کا نیا ہتھکنڈہ۔۔۔ امید ہے اپوزیشن جماعتیں، وکلاء، سول سوسائٹی، کالے قوانین کیخلاف کام کرنیوالی تنظیمیں اس نئے اقدام کیخلاف بھرپور آواز اٹھائیں گی۔‘
دوسری جانب حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزراء اور حامی پیکا کے ترمیم شدہ قانون کا دفاع کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی سینیٹر فیصل جاوید خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جعلی خبریں قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پیکا میں نئی ترامیم آزادی اظہار پر سمجھوتہ کیے بغیر - معاشرے میں خبری خواندگی اور مضبوط پیشہ ورانہ صحافت کو فروغ دیں گی۔‘
ورک شاہزیب نامی صارف نے ایسے ’اچھی ایکشن پالیسی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کو سب سے زیادہ فیک نیوز سے نشانہ بنانا گیا ہے، یہ بہت ضروری تھا۔‘
تاہم صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ اس ترمیم شدہ قانون کا عدالت میں چیلنج کریں گے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹ (پی ایف یو جے) کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’پی اف یو جے کے رہنما اس کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور ملک بھر میں اس کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔‘