پاکستان کے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جعلی خبر دینے والے کی ضمانت نہیں ہوگی اور پیکا آرڈیننس کے تحت کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔
وزیر قانون نے اتوار کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اب فیک نیوز چلانے پر تین برس کی جگہ پانچ برس سزا ہو گی اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا۔ میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان مقدمات کا ٹرائل چھ ماہ میں مکمل ہوگا۔ اگر اس مدت میں ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو متعلقہ ہائی کورٹ اس جج سے ٹرائل مکمل نہ ہونے کے بارے میں پوچھے گا۔ اگر کوئی وجہ نہ ہوئی تو اس جج کو سزا دی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں
-
سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ پر اب ناقابل ضمانت گرفتاری ہوگیNode ID: 646156
’اس قانون کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی فواد چوہدری اور مجھ سے مشاورت ہوئی ہے۔‘
کیا وزیراعظم کی تقاریر بھی اس قانون کے تحت آئیں گی؟ اس سوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا ’کسی کو بھی استثنیٰ نہیں ہے۔ ماضی میں جو بھی غلطیاں جہاں بھی ہوئی ہیں، اب ہمیں درست سمت میں جانا چاہیے۔‘
’یہ قانون آئین کے آرٹیکل 19 کے بالکل بھی اس کے مخالف نہیں ہے۔ آئین میں کہیں بھی فیک نیوز چلانے کی اجازت نہیں ہے۔ باہر کی عدالتیں فیک نیوز پر بھاری جرمانے عائد کر دیتی ہیں۔‘
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’خاتونِ اول اور عمران خان کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ انہوں نے گھر چھوڑ دیا ہے۔ ایسی خبر آپ کے خلاف چلائی جائے تو آپ کیسا محسوس کریں گے۔‘
فروغ نسیم نے مزید کہا کہ ’ہمارا صحیح پاکستانی صحافی فیک نیوز نہیں دیتا۔ یہ وہ لوگ دیتے ہیں جن کا اپنا کوئی ذاتی ایجنڈا ہوتا ہے یا اس کے پیچھے بیرون ملک سے کوئی ڈس انفو لیب وغیرہ ہوتی ہے۔‘
مجوزہ قانون جمہوریت کے تقاضوں کے منافی ہے: انسانی حقوق کمیشن
اس سے قبل اتوار ہی کو پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے سوشل میڈیا پر حکومت اور ریاست پر تنقید کرنے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کے مجوزہ قانون کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اپنے آفیشل ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا تھا کہ ’ریاست پر آن لائن تنقید پر قید کی سزا کو دو سے بڑھا کر پانچ برس کرنے اور اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مجوزہ قانون جمہوریت کے منافی ہے۔‘
’(یہ مجوزہ قانون) حکومت اور ریاست سے اختلاف اور ان پر تنقید کرنے والی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے استعمال ہو گا۔‘
انسانی حقوق کمیشن کے اس قانون سے متعلق تحفظات پر سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ایچ آر سی پی نے اگر درست طرح اس مجوزہ قانون کو پڑھا ہے تو مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی رائے پر نظرثانی کریں گے۔ ایچ آر سی پی یہ نہیں کہہ سکتا کہ آپ فیک نیوز چلائیں اور اس پر سزا نہ ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر نیب یا کوئی اور محکمہ کسی کے خلاف کوئی الزام لگاتا ہے، وہ غلط ثابت ہوتا ہے تو بھی متاثرہ شخص عدالت میں جا سکتا ہے۔‘
’سوشل میڈیا پر گندی مہم چلانے والوں کو اب ڈرنا چاہیے: فواد چوہدری
واضح رہے کہ سنیچر کو وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر گندی مہم چلانے والوں کو اب ڈرنا چاہیے۔‘
The proposed laws that aim to increase the jail term for online criticism of the state from two to five years, and make it a non-bailable offence, are undemocratic and will inevitably be used to clamp down on dissenters and critics of the government and state institutions. pic.twitter.com/hFLYidal1m
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) February 20, 2022