ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2018 کے نیشنل ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عملدرآمد کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو رات گئے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نام بدستور گرے لسٹ میں ہوگا۔ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے 2018 کے نیشنل ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عملدرآمد کر لیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا اجلاس یکم مارچ سے چار مارچ تک پیرس میں جاری رہا۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جون 2021 سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے سلسلے میں اقدامات لیے ہیں تاہم اس کو مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان کو 2021 کے ایکشن پلان میں رہ جانے والے ایک نکتے پر کام کی ضرورت ہے۔
پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔
’پاکستان کی آخری نکتے پر عملدرآمد کی جانب اہم پیش رفت ‘
پاکستان کی فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے چار مارچ 2022 کو منعقدہ اجلاس میں دونوں ایکشن پلانز پرپاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ پاکستان نے اپنا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا اور ایکشن پلان کی تکمیل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے لیے اپنے سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔
2018 کے ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات کو پہلے ہی مکمل کر چکا ہے جبکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ پاکستان نے آخری نکتے پر عملدرآمد کی طرف اہم پیش رفت کی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ پیش رفت جاری رکھے۔
بیان کے مطابق 2021 کے ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان نے تیزی سے پیش رفت کی ہے اور سات میں سے چھ نکات پر عملدرآمد مکمل کر لیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے اجلاس یکم سے چار مارچ 2022 تک منعقد ہوئے۔ پاکستانی وفد نے اس اجلاس میں ورچوئلی شرکت کی۔ پاکستان کے وفد کی قیادت محمد حماد اظہر، وفاقی وزیر برائے توانائی / چیئرمین نیشنل ایف اے ٹی ایف کوآرڈینیشن کمیٹی نے کی۔
بیان کے مطابق حکومت پاکستان نے باقی دو نکات کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے تاکہکی گرے لسٹ سے نکلنے کا اہل ہو سکے۔