Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں رہے گا

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے رواں سال جون میں دیے گئے ایکشن پلان کے سات میں سے چار ایکشن پلانز پر بڑے پیمانے پر پیش رفت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
 ایف اے ٹی ایف کے  تین روزہ اجلاس کے بعد جمعرات کو پریس کانفرنس میں ٹاسک فورس کے صدر ڈاکٹر مارکوس پلئیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دو ایکشن پلان کے 34 آئٹم میں سے 30 پر عملدرآمد کر لیا ہے۔
 پیرس میں 19 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں ترکی، اردن اور مالی کو بھی گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں ٹاسک فورس کے صدر نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو ایک ساتھ علمدرآمد کے لیے دو ایکشن پلان دیے گئے ہیں جن کے ٹوٹل 34 نکات ہیں۔ 
ڈاکٹر مارکوس نے کہا ’پاکستان بدستور مانیٹرنگ کے تحت رہے گا۔ پاکستان کی حکومت نے 34 نکات میں سے 30 پر بڑے پیمانے پر عمل کیا ہے۔‘
’پاکستان کی جانب سے جون میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کیے گئے۔ مجموعی طور پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان سے متعلق اچھی پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
انڈیپنڈنٹ اردو کےنامہ نگار ثاقب تنویر نے انڈین وزیر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر ہے؟
سوال کے جواب میں ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ ’میں انڈین وزیر کے بیان پر تو کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ میں یہ کہوں گا کہ ایف اے ٹی ایف ایک ٹیکنیکل باڈی ہے اور ہم اپنے فیصلے اتفاق رائے سے کرتے ہیں۔ کوئی ایک ملک ایف اے ٹی ایف کے فیصلے نہیں کرتا۔ایف اے ٹی ایف 39 جورسڈکشنز پر مشتمل ہے اور پاکستان سے متعلق فیصلے بھی اتفاق رائے سے ہوئے ہیں۔‘
ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے رواں سال جون میں دیے گئے ایکشن پلان کے سات میں سے چار ایکشن پلانز پر بڑے پیمانے پر پیش رفت کی ہے جس میں معالی معاملات کی اندرونی و بیرونی نگرانی، نان فناشل سیکٹر بزنس، عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے قانون سازی جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ مجموعی طور پر پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان سے متعلق اچھی پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے 2018 میں دیے گئے پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر بڑے پیمانے پر پیش رفت کی ہے۔ ’پاکستان نے چند اہم اقدامات کیے لیکن پاکستان کو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپوں کے سرگردہ افراد کے خلاف تحقیقات اور عدالتی کارروائی کرنا  ہو گی۔‘
’ان تمام اقدمات کا مقصد کرپشن اور منظم جرائم پیشہ لوگوں کو اپنے جرائم سے فائدہ اٹھانے سے روکنا ہے۔‘
صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ پاکستان کی حکومت اس عمل سے متعلق اپنی مضبوط کمٹمنٹ کو جاری رکھے گا۔‘
خیال رہے کہ اس سال جون میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے آخری نکتے پر بھی عمل درآمد کرنا ہو گا اور اس کے ساتھ ہی سات نکاتی نیا ایکشن پلان بھی دیا تھا۔

شیئر: