نئی دہلی۔۔۔۔بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد جب 1996ء میں دہلی آئی تھیں تو انہوں نے بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ جیوتی باسو کو گنگا کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے بنگلہ دیش کی مشہور ہلسا مچھلی پیش کی تھی۔ اب 21سال بعد وہ ٹیسٹاکے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر دستخط کرینگی لیکن اس مرتبہ ہلسا کی ڈش موجود نہیں اور نہ ہی راشٹرپتی بھون میں انہیں دیئے جانے والے ڈنر میں یہ مینو میں شامل تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بنگلہ دیش اور مغربی بنگال دونوں نے 500گرام سے کم وزن کے ہلسا کی خریدو فروخت پر قانونی رکاوٹیں لگائی ہیں۔مارچ اور اپریل کے درمیان ہلسا پکڑنے پر بھی پابندی ہے۔گزشتہ روز حسینہ کے دہلی آمد سے قبل راشٹرپتی بھون کے باورچی خانے میں 32شیف کھانا پکانے میں مصروف تھے۔ 2010میں جب حسینہ آئی تھیں تو اپنے ساتھ دوسرے تحائف کے علاوہ ہلسا بھی لائی تھیں جو انہوں نے اس وقت کی وزیر ریلوے ممتا بنرجی کو پیش کی تھی۔2013ء میں جب صدر پرنب مکھرجی بنگلہ دیش گئے تھے تو شیخ حسینہ نے انہیں کھانے میں ہلسا مچھلی پیش کی تھی۔