Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایپل نے 600 ٹن آئی فونز ٹیرف لگنے سے پہلے انڈیا سے کیسے نکالے؟

امریکی صدر ٹرمپ کے ٹریف کے بعد یہ خدشہ ہے کہ آئی فون کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز  کے مطابق حال ہی میں ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل 600 ٹن کے قریب آئی فونز چارٹرڈ فلائٹس کے ذریعے انڈیا سے امریکہ لے گیا۔ 
یورپ، چین، ایشیا سمیت امریکہ بھی ایپل کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور یہاں ٹیرف کے اثرات سے بچنے کے لیے ایپل نے انڈیا اور چائنہ سے آئی فونز کی بڑی تعداد امریکہ منگوائی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے اعلان کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکہ میں آئی فونز کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایپل کا چین سے درآمدات پر زیادہ انحصار ہے۔
زیادہ تر آئی فونز اب بھی چین میں بنائے جاتے ہیں جس پر ٹرمپ نے 125 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔
چین کے مقابلے میں انڈیا پر یہ ٹیرف صرف 26 فیصد ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے ان ممالک میں ٹیرف کو 90 دن کے لیے روک دیا گیا ہے مگر ان میں چین شامل نہیں ہے۔
ایپل کی پلاننگ سے منسلک ذرائع نے بتایا ہے کہ کمپنی ٹیرف سے بچنا چاہتی تھی جس کے باعث انہوں نے انڈین ایئرپورٹ حکام سے لابنگ کرتے ہوئے چنئی ایئرپورٹ پر کسٹم کلیئرنس کے وقت کو 30 گھنٹے سے گھٹا کر 6 گھنٹے کروایا۔
ذرائع نے بتایا کہ ’یہ نام نہاد گرین کوریڈور کا انتظام ایپل چائنہ کے کچھ ایئرپورٹس پر بھی استعمال کرتا ہے۔‘
انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’مارچ سے لے کر اب تک 100 ٹن کی گنجائش والے تقریباً چھ کارگو جیٹ طیارے باہر اڑ چکے ہیں۔‘
روئٹرز کے مطابق آئی فون 14 اور اس کی چارجنگ کیبل کا پیک شدہ وزن تقریباً 350 گرام ہوتا ہے اور اس حساب سے 600 ٹن کل کارگو میں تقریباً 1.5 ملین آئی فون شامل رہے ہوں گے۔
ایپل اور انڈین وزرات ایوی ایشن نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور تمام ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر معلومات فراہم کی ہیں۔
ایپل دنیا بھر میں ایک سال میں 220 ملین سے زیادہ آئی فونز فروخت کرتا ہے، کاؤنٹرپوائنٹ ریسرچ کے اندازے کے مطابق امریکہ میں آئی فون کی کل درآمدات کا پانچواں حصہ اب انڈیا سے آتا ہے اور باقی چین سے۔
ٹرمپ نے چین پر امریکی ٹیرف میں مسلسل اضافہ کیا جو بدھ تک 125 فیصد تک پہنچ گیا ہے، اس سے پہلے یہ 54 فیصد تھا۔
54% ٹیرف کی شرح پر روزنبلاٹ سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ اگر ٹیرفس سے بڑھنے والے اخراجات کا بوجھ ایپل اپنے صارفین تک منتقل کرے تو 799 ڈالر کا آئی فون 16 1142 ڈالر اور 1599 ڈالر کا آئی فون 16 پرو میکس ون ٹیرا بائٹ 2300 ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔


چائنہ میں زیادہ ٹریف کے باعث ایپل آئی فون کی پیداوار کے لیے زیادہ انحصار انڈیا پر کر رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ذرائع کا بتانا ہے کہ انڈیا میں 20 فیصد پیداوار بڑھانے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایپل نے ایئر شپمنٹس میں اضافہ کیا ہے، فیکٹریوں میں ورکرز کی تعداد بھی بڑھا دی ہے اور یہاں تک کہ اتوار کو چھٹی کے روز بھی انڈیا کی فاکس کون فیکٹری میں کام کیا جا رہا ہے۔
فاکس کون فیکٹری انڈیا کے شہر چنئی میں موجود ہے جو اب عام طور پر اتوار کے روز بھی کام کرتی ہے۔ اس نے گزشتہ سال 20 ملین آئی فونز بنائے تھے جن میں آئی فون 15 اور 16 کے ماڈلز شامل ہیں۔
چائنہ سے نظریں ہٹاتے ہوئے ایپل اپنا دھیان انڈیا کی جانب مرکوز کر رہا ہے جہاں فوکس کون اور ٹاٹا اس کے دو بڑے سپلائرز ہیں۔ 
انڈیا میں فاکس کون اور ٹاٹا کے پاس مجموعی تین فیکڑیاں ہیں جو ایپل پراڈکٹس کے لیے مختص ہیں اور مزید دو فیکٹریاں زیر تعمیر ہیں۔
ایک سینئر انڈین عہدیدار نے بتایا کہ ایپل نے چنئی میں تیز رفتار کسٹم کلیئرنس کی منصوبہ بندی میں تقریباً آٹھ ماہ گزارے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے حکام سے ایپل کی حمایت کرنے کو کہا۔
تجارتی طور پر دستیاب کسٹمز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا سے امریکہ کو فاکس کون کی ترسیل جنوری میں 770 ملین ڈالر اور فروری میں 643 ملین ڈالر تک پہنچی جو پچھلے چار مہینوں میں 110 ملین سے 331 ملین ڈالر تک تھی۔
فاکس کون کی جنوری اور فروری کی 85 فیصد سے زیادہ ہوائی ترسیل شکاگو، لاس اینجلس، نیویارک اور سان فرانسسکو میں آف لوڈ کی گئیں۔
اس حوالے سے فاکس کون نے روئٹرز سے بات چیت کرنے سے گریز کیا۔ 

شیئر: