Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین جنگ: ’ہیرو بچے‘ نے اپنی مسکراہٹ سے سب کا دل جیت لیا

گیارہ سالہ بچے کی والدہ اس کے ساتھ سلوواکیا نہیں جا سکتی تھی۔ فوٹو: گارڈین
یوکرین سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے گیارہ سالہ بیٹے کو اکیلے ہی 700 میل کا سفر طے کر کے سلوواکیا میں پناہ لینے کو کہا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق یولیا پیسٹکایا نے اپنے کم عمر بچے کی زندگی بچانے اور اس کا خیال رکھنے پر سلوواکیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ 
یولیا پیسٹکایا یوکرین کے جنوب مشرقی علاقے میں ایسی جگہ پر رہتی ہیں جہاں قریب میں ہی جوہری توانائی پلانٹ بھی موجود ہے جس کو روسی فوج مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے اپنے گیارہ سالہ بیٹے کو کہا کہ وہ اکیلے ہی یوکرین سے بھاگ کر کسی محفوظ مقام پر پناہ لے کیونکہ وہ خود بھی بیمار ہیں اور انہیں اپنی معذور والدہ کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے۔
اس بچے کا نام حسن بتایا جا رہا ہے جو ہاتھ میں صرف پاسپورٹ اور پلاسٹک کا تھیلا اٹھائے سلوواکیا جانے والی ٹرین پر چڑھ گیا۔ حسن کے ہاتھ پر سلوواکیا میں رہنے والے ان رشتہ داروں کے ٹیلی فون نمبر درج تھے جن سے اس نے رابطہ کرنا تھا۔
سلوواکیا کی وزارت داخلہ نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر حسن کے پہنچنے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ بچے کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے پہلے اس کا خیال رکھا گیا اور کھانا و پانی دیا گیا۔
وزارت داخلہ نے اپنی پوسٹ میں بچے سے متعلق لکھا کہ ’اس نے اپنی مسکراہٹ، بے خوفی اور عزم سے سب کا دل جیت لیا۔ وہ صحیح معنوں میں ہیرو ہونے کے قابل ہے۔‘
پوسٹ میں مزید کہا کہ سلوواکیا کے رضاکاروں نے بچے کو سردی سے بچانے کا اہتمام کیا اور اگلے سفر کے لیے ساتھ میں کھانا اور پانی بھی پیک کر کے دے دیا۔

 گیارہ سالہ بچے نے یوکرین سے سلوواکیا تک اکیلے سفر کیا۔ فوٹو: فیس بک سلوواکیا حکومت

فیس بک پر ایک ویڈیو پیغام میں بچے کی والدہ نے کہا کہ ’میں بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میرے بچے کی زندگی بچائی۔ آپ کے چھوٹے سے ملک میں بڑے دل والے رہتے ہیں۔‘
انہوں نے اپنے پیغام میں بتایا کہ وہ بیوہ ہیں اور حسن کے علاوہ ان کے اور بھی بچے ہیں۔
’میں سلواکیا کے کسٹم اہلکاروں اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں جنہوں نے میرے بیٹے کا خیال رکھا اور سرحد پار کرنے میں اس کی مدد کی۔ میں آپ کی شکرگزار ہوں کہ آپ نے میرے بچے کی زندگی بچائی۔ میرے شہر کے قریب ہی جوہری توانائی کا ایک پلانٹ ہے جسے روسی نشانہ بنا رہے ہیں۔ میں اپنی والدہ کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتی تھی، وہ خود سے چل پھر نہیں سکتیں۔‘
یولیا پیسٹکایا کے بارے میں گمان کیا جا رہا ہے کہ وہ زپوریژیا جوہری پاور پلانٹ کے قریب رہتی ہیں جو یورپ کا سب سے بڑا جوہری توانائی کا پلانٹ ہے۔ گزشتہ ہفتے روسی فوج نے اس پلانٹ پر قبضہ کر لیا تھا۔

شیئر: