Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

14 برس بعد اسرائیلی صدر ترکی میں، صدر اردوغان نے استقبال کیا

اسرائیلی صدر انقرہ پہنچے تو یہ 14 برس بعد کسی اسرائیلی سربراہ مملکت کا ترکی کا دورہ ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کے لیے ترکی پہنچے تو وہ گزشتہ 14 برس میں انقرہ پہنچنے والے پہلے اسرائیلی سربراہ مملکت بنے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب دونوں ملک مشکلات کا شکار اپنے تعلقات میں نئے باب کا آغاز کرنا چاہ رہے ہیں۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ انقرہ کے صدارتی محل پہنچے تو صدر اردوغان نے ان کا استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ترک بینڈ نے 2008 کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی ترانہ بھی بجایا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترکی اور اسرائیل ماضی میں قریبی اتحادی رہے ہیں تاہم ترک صدر کی جانب سے فلسطین سے متعلق اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کے بعد یہ تعلقات خرابی کا شکار ہوئے تھے۔
ترکی کی جانب سے غزہ کے حکمراں مسلح گروہ حماس کی حمایت پر اسرائیل نے بھی ناراضی کا اظہار کیا تھا جو حماس کو دہشت گرد گروہ سمجھتا ہے۔
غزہ کے مکینوں کی مدد کے لیے 2010 میں بھیجے جانے والے فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے میں نو ترک شہریوں کے مارے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہوئے تو دونوں ملکوں نے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔
بعد میں 2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تو ترکی نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

صدارتی محل پہنچنے پر ترک صدر نے اسرائیلی صدر کا استقبال کیا (فوٹو: ایوان صدر ترکی، ٹوئٹر)

اسرائیل اور ترکی کا حالیہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب انقرہ اپنی بین الاقوامی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے مشرق وسطی کے متعدد ملکوں سے تعلقات بہتر کر رہا ہے۔
اپنے دورے سے قبل کی گئی گفتگو میں اسرائیلی صدر کا کہنا تھا کہ ’حالیہ برسوں میں بہت سے اتارچڑھاؤ کے بعد ہم ہر بات پر متفق نہیں ہو سکتے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان یکساں احترام کی بنیاد پر انہیں نئے سرے سے استوار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘
اسرائیلی صدر کے انقرہ پہنچنے پر استبنول میں احتجاج کیا گیا تو اس میں شریک افراد نے اسرائیل مخالف نعرے لگاتے ہوئے اسرائیلی صدر کو ’قاتل‘ کہہ کر پکارا۔
اس احتجاج میں غزہ کے لیے امدادی فلوٹیلا کا اہتمام کرنے والے ترک امدادی ادارے آئی ایچ ایچ کے رضاکار بھی شامل تھے۔

ترکی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی کوششوں کے باوجود فلسطین سے متعلق موقف نہیں بدلے گا (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ برس اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ کے منصب سنبھالنے کے بعد ترک صدر اردوغان اور ان کے درمیان ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی تھی جس کے بعد دونوں رہنماؤں میں کئی مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
گذشتہ ہفتے قبرص کا دورہ کرنے والے اسرائیلی صدر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ترکی سے تعلقات کی بہتری قبرص کے ساتھ تعلقات کی قیمت پر نہیں ہو گی۔اسی طرح کے ریمارکس انہوں نے اس وقت بھی دیے تھے جب وہ گزشتہ ماہ یونان کے دورے پر تھے۔
اسرائیل کے قبرص اور یونان کے ساتھ تعلقات میں اس وقت گرمجوشی پیدا ہوئی جب مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

Caption

ترکی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی کوششوں کے باوجود فلسطین سے متعلق ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
اپنے دورے کے دوران اسرائیلی صدر نے استنبول میں یہودیوں کے وفد سے ملاقات بھی کرنی ہے۔

شیئر: