Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملکہ الزبتھ کے محافظ سمیت چار فوجی روس سے لڑنے یوکرین روانہ

یوکرین روانہ ہونے والے محافظ کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے (ٖفوٹو: ڈیلی میل)
ملکہ برطانیہ کے ذاتی محافظ سمیت چار برطانوی فوجی روس کے ساتھ لڑنے کے لیے یوکرین روانہ ہو گئے ہیں، جس نے برطانیہ کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ملکہ کے 19 سالہ محافظ کی شناخت کو سکیورٹی وجوہ پر خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
پولینڈ کے راستے یوکرین روانہ ہونے والا محافظ کولڈ سٹریم گارڈز مین دستے میں شامل تھا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس نے رضاکاروں کے ایک بین الاقوامی لشکر میں شمولیت بھی اختیار کر لی ہے۔
محافظ نے یوکرین میں براستہ پولینڈ داخل ہونے کے لیے ٹکٹ لینے سے قبل والدین کو خط بھی لکھا۔
دی سن اخبار کا کہنا ہے انہوں نے سنیپ چیٹ پر اپنے جوتوں کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
اس واقعے کے سامنے آتے ہی وزارت دفاع میں کھلبلی مچ گئی اور اعلیٰ حکام محافظ کو راستے میں ہی روکنے اور واپس لانے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں۔

ملکہ کے محافظ نے یوکرین روانہ ہونے سے قبل والدین کو خط بھی لکھا (فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ کی پریشانی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روس اس واقعے کو برطانوی فوج کے جنگ میں باقاعدہ طور پر داخل ہونے کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔
جب روسی صدر پوتن نے یوکرین کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا تب بیرونی قوتوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر کسی نے مداخلت کی کوشش کی تو اس کو تاریخ کے خطرناک ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جنگ شروع ہونے کے چند روز بعد ہی پوتن نے نیوکلیئر فورس کو تیار رہنے کا حکم دیا تھا۔
برطانوی ملکہ کے محافظ کی یوکرین روانگی نے بین الاقوامی سطح پر پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے۔
اتوار کو ماسکو نے کیئف کی مدد کرنے پر لندن کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
’روس برطانیہ کی جانب سے یوکرینی فورسز کے ساتھ تعاون اور کیئف کو ہتھیاروں کی فراہمی کو نہیں بھولے گا۔‘

جنگ شروع ہونے کے چند روز بعد ہی پوتن نے نیوکلیئر فورس کو تیار رہنے کا حکم دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی فوج کے سینیئر حکام نے ملکہ کے دستے میں شامل محافظوں کی یوکرین روانگی کو انتہائی ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واپسی پر ان کو جیل جانا پڑے گا۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق برطانیہ سے ایک سابق فوجی کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس نے یوکرین کی رضاکار فورس میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ حاضر سروس فوجیوں کے جنگ میں شریک ہونے پر پابندی ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے اتوار کو کہا تھا کہ ’52 ممالک سے تعلق رکھنے 20 ہزار سے زائد افراد پہلے ہی یوکرین کی جانب سے رضاکارانہ طور پر لڑنے کے لیے اپنی خدمات پیش کر چکے ہیں اور حال ہی میں بننے والے لشکر کا حصہ ہیں۔‘

شیئر: