Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکی صدر نے روس سے تیل کی درآمد روکنے کا فیصلہ کرلیا‘

’امریکی صدر یوکرین پر غیر منصافانہ اور بلاوجہ حملہ کرنے پر روس کا احتساب کرنے کا لائحہ عمل بتائیں گے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دیگر پابندیوں کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے تیل کی درآمد پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق اس معاملے سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’جو بائیڈن منگل تک یہ اعلان کرنے والے ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر یوکرین پر غیر منصافانہ اور بلاوجہ حملہ کرنے پر روس کا احتساب کرنے کا لائحہ عمل بتائیں گے۔‘
 امریکہ یہ فیصلہ تنہا کرے گا، لیکن اپنے یورپی اتحادیوں سے مشاورت بھی کرے گا جو روس کی انرجی سپلائی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ روس پر انحصار کو کم کریں گے، لیکن توانائی کی ضروریات اور معیشت کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔
یورپ میں استعمال ہونے والی قدرتی گیس کا ایک تہائی روس سے آتا ہے، جبکہ امریکہ روس سے گیس درآمد نہیں کرتا۔
 تیل کی بڑھتی قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ وینزویلا کے ساتھ مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی وفد نے وینزویلا میں صدر نکلاس مادورو کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے جن میں انرجی سپلائی بھی شامل تھی۔
بینک آف امریکہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روس سے تیل کی سپلائی بند کی گئی تو روزانہ پانچ لاکھ بیرل تیل کمی ہوگی اور قیمت 200 ڈالر فی بیرل ہوجائے گی۔
جے پی مورگن کا کہنا ہے کہ ’رواں برس تیل کی قیمت 185 ڈالر فی بیرل ہوسکتی ہے، جبکہ مٹسوبشی ئو ایف جے فائنانشل گروپ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ یہ 180 ڈالر فی بیرل پر پہنچ جائے اور عالمی بحران پیدا ہوجائے۔

شیئر: