پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ’وسیع تر مفاد میں‘ مل کر کام کرنے پر اتفاق
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفد کی ملاقات ہوئی ہے۔
پی پی پی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیر کو اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی قیادت کے درمیان ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے ملک کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے سے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
پی پی پی نے ایم کیو ایم کے تمام تر نکات سے بھی اتفاق کیا ہے۔
ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، مراد علی شاہ، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، شرجیل میمن، رخسانہ بنگش اور دیگر رہنما موجود تھے۔ جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر، خواجہ اظہار اور جاوید حنیف شامل تھے۔
جبکہ ایم کیو ایم کے ترجمان کے مطابق ملاقات گذشتہ کئی دنوں سے جاری سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال بشمول تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کا عمل جاری ہے۔ عدم اعتماد سمیت سیاسی صورتحال پر اپنے لوگوں اور ان کے مفادات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔
ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد سمیت شہری سندھ کے مسائل پر متحدہ قومی موومنٹ کا موقف سندھ کی حکمراں جماعت کے سامنے تمام تر حقائق کی روشنی میں رکھا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم جمع کرائے جانے کے بعد جہاں حکومت کو اپنے ارکان کی جانب سے خدشہ لاحق ہے کہ وہ اپوزیشن کا ساتھ دے سکتے ہیں وہیں حکومتی اتحادی بھی اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
اتوار کو بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کے حوالے سے کہا تھا کہ ’ایم کیو ایم سے ہمیں کچھ مسائل تھے لیکن اب دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ عوام کی حالت بہتر کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ ہم بات چیت کے ذریعے کسی سمجھوتے پر پہنچ سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب ایم کیو ایم کے وفد کی مسلم لیگ ق کی قیادت سے ملاقات ہوگئی ہے۔ اتوار کو پرویز الہی نے اعلان کیا تھا کہ ق لیگ حکومت کے دوسرے اتحادیوں ایم کیو ایم اور باپ سے مل کر چلے گی۔