انڈین ریاست کرناٹک میں حجاب پر عائد پابندی کو عدالت میں چیلنج کرنے والی طالبات کا کہنا ہے کہ انہیں کرناٹک ہائی کورٹ سے انصاف نہیں ملا۔
واضح رہے گزشتہ ماہ کرناٹک کی حکومت نے ریاست میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جسے مسلمان طالبات کی طرف سے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
گذشتہ روز کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے حجاب پہنے پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج، 10 طالبات پر مقدمہ درجNode ID: 646396
-
کرناٹک ہائی کورٹ کا حجاب پہننے پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہNode ID: 652871
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق کرناٹک کی ہائی کورٹ نے منگل کو اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے۔
حکومتی اقدام کو عدالت میں چیلنج کرنے والی ایک طالبہ الماس نے ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ویڈیو میں الماس کا کہنا تھا کہ فیصلہ ’غیرتسلی بخش‘ ہے۔ ’ہمیں بہت امیدیں تھیں اور اپنے ملک کے عدالتی نظام پر بھروسہ تھا مگر ہمیں انصاف نہیں ملا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے حقوق نہیں دیے گئے۔‘
I felt so disheartened after I heard #HijabVerdict, felt as if my dignity, my identity was being snatched. I had least expected judiciary to mock. I'm really at loss of words right now. But one thing I know is I'll continue to fight for my Hijab, inspite of all hurdles to come. pic.twitter.com/FdwEFVfzZ5
— Almas (@Ah_Almas12) March 15, 2022
’ہم بھی اسی ملک کے شہری ہیں لیکن ہمارے ساتھ نامناسب رویہ برتا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے حقوق ملنے تک لڑتے رہیں گے، ہم تمام قانونی راستے اختیار کریں گے۔‘
اپنی ٹویٹ میں الماس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ پڑھ کر انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے ’میری شناخت چھینی جارہی ہو۔‘
ایک اور طالبہ عالیہ اسدی نے بھی کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کرناٹک ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ بالکل بے بنیاد ہے کیونکہ حجاب اسلام کا بنیادی حصہ ہے۔‘
’میں بس اتنا کہنا چاہتی ہوں کہ میں ہار نہیں مانوں گی، میں اپنے حجاب کے لیے لڑوں گی کیونکہ حجاب میری شناخت ہے۔‘
I had so much trust in judicial system. But today's #HijabVerdict was injustice done to us. I wouldn't be here struggling, fighting for my rights and risking my education if Hijab wasn't ERP of Islam. My fight for Hijab won't stop here. Will continue till I get back my rights. pic.twitter.com/1TnR0FwUZI
— Aliya Assadi (@Aliyassadi) March 15, 2022