Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک: حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر حملہ

انڈین ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی میں حجاب پر عائد پابندی کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی طالبہ کے والد کے ہوٹل پر ایک جتھے نے حملہ کیا ہے۔
اڈوپی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس این وشنووردھن نے انڈین اخبار ’دا ہندو‘ کو تصدیق کی کہ کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی چھ میں سے ایک طالبہ شفاء کے والد کے ہوٹل پر ایک گروہ کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا ہے جس سے ہوٹل کی ایک کھڑکی بھی ٹوٹ گئی تھی۔
پولیس افسر کے مطابق گروہ میں شامل افراد کی جانب سے شفاء کے بھائی سے بحث کی گئی اور انہیں تھپڑ بھی مارا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر جتھے کو منتشر کردیا تھا اور ایک مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب اپنی ایک ٹویٹ میں شفاء کا کہنا تھا کہ ’میرے بھائی پر ایک جتھے کی جانب سے بیہمانہ حملہ کیا گیا ہے۔ صرف اس لیے کیونکہ میں حجاب کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہوں جو کہ میرا حق ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہماری پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا گیا؟ کیوں؟ کیا میں اپنا حق نہیں مانگ سکتی؟ ان کا اگلا نشانہ کون ہوگا؟‘
شفاء نے اڈوپی پولیس سے مطالبہ کیا کہ حملہ اوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں انڈیا کی ریاست کرناٹک میں طالبات کے سکولوں میں حجاب پہننے کی پابندی کے ردعمل میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس کے بعد حکومت کو سکول بند کرنا پڑے۔
اس حوالے سے شفاء سمیت دیگر طالبات نے کرناٹک کے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ یہ کیس ابھی زیر سماعت ہے۔
اس حوالے سے گذشتہ روز انڈیا کے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ وہ طالب علموں کے سکول میں مذہبی لباس کے بجائے یونیفارم پہننے کے حق میں ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وفاقی وزیر داخلہ امِت شاہ نے کہا کہ ان کا حجاب پہننے سے متعلق موقف عدالت کے فیصلے کے بعد تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔
وقافی وزیر نے انڈین میڈیا گروپ ’نیٹ ورک 18‘ کو دیے گئے ایک اور انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ حجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلہ قبول کریں گے۔
’یہ میرا ذاتی نظریہ ہے کہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو سکول کے ضابطۂ لباس کو قبول کرنا چاہیے۔‘

شیئر: