’حوثیوں کے حملے یمنی بحران کے پرامن حل میں رکاوٹ‘ امریکہ اور دیگر کا ردعمل
’حوثیوں کے حملے یمنی بحران کے پرامن حل میں رکاوٹ‘ امریکہ اور دیگر کا ردعمل
اتوار 20 مارچ 2022 20:14
عرب لیگ،امارات کویت اور قطر نے بھی حوثیوں کے حملے کی مذمت کی ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں اہم سول و تیل تنصیبات اور اقتصادی اداروں پر حوثیوں کے دہشت گردانہ حملوں پر بین الاقوامی اور عرب دنیا نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ریاض میں امریکی سفارتخانے نے بیان میں کہا کہ ’حوثیوں کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں یمنی بحران کے پرامن حل تک رسائی میں تعطل پیدا کرنے والی سرگرمیاں بند کرنا ہوں گی۔ اقوام متحدہ یمنی عوام کے مفاد میں پرامن حل کے لیے کوششیں کر رہی ہے‘۔
امریکی سفارتخانے نے بیان میں مملکت کے دفاع سے متعلق امریکی عزم کا بھی اظہار کیا۔
مملکت میں متعین فرانس کے سفیر نے ٹویٹ میں کہا کہ ’مملکت کے امن اور خطے کے استحکام کو نقصان پہنچانے والے حملے بند ہونا ضروری ہیں‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق عرب لیگ، عرب پارلیمنٹ، کویت اور قطر نے بھی حوثیوں کے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔
قطر نے حوثیوں کے حملوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اہم تنصیبات خصوصا پانی، بجلی اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش خطرناک تخریبی عمل ہے۔ یہ تمام بین الاقوامی قوانین اور روایات کے منافی ہے‘۔
قطری وزارت خارجہ نے بیان میں مزید کہا کہ’ سول تنصیبات اور عوام پر حملے اور پرتشدد سرگرمیاں ناقابل برداشت تھیں، ہیں اور رہیں گی‘۔
کویتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’حوثیوں کی یہ خطرناک دہشت گردانہ سرگرمیاں مملکت کے امن و استحکام ہی نہیں بلکہ توانائی کی عالمی رسد، بین الاقوامی معیشت اور عالمی جہاز رانی پر بھی حملہ ہے‘۔
’یہ حملے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان سے مملکت سمیت پورے علاقے کا امن و امان سبوتاژ ہورہا ہے۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری حوثیوں کے ان دہشت گردانہ و مجرمانہ حملوں کو روکنے کے لیے اور ان کے احتساب کے لیے فوری اقدام کرے‘۔
کویت نے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ’سعودی حکام مملکت کے امن و استحکام کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کریں گے کویت ان کے ساتھ ہوگا‘۔
متحدہ عرب امارات کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’حوثی مسلسل حملے کرکے عالمی برادری کو کھلا چیلنج دے رہے ہیں اور یمنی بحران ختم کرانے کے لیے عالمی کوششوں کا مذاق اڑا رہے ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ’ بین الاقوامی قوانین و روایات کا مضحکہ اڑا رہے ہیں۔ شہریوں کی سلامتی اور ان کے امن کو درپیش خطرات کے سدباب کے لیے حوثیوں کو سبق سکھانا وقت کا تقاضا ہے۔‘
امارات نے عالمی برادری سے کہا کہ’ وہ مملکت کے امن اور اس کی سول نیز اہم تنصیبات پر بار بار حملے بند کرانے کے لیے فوری اور فیصلہ کن موقف اختیار کرے۔ عالمی معیشت کے استحکام اور توانائی کی رسد معطل کرنے والی سرگرمیاں بند کرائی جائیں۔‘
عرب امارات نے دہشت گردانہ حملوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کو اس کے ہراقدام پر اپنی تائید و حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ مملکت اور امارات کا امن ناقابل تقسیم اکائی ہے۔
عرب لیگ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’حوثیوں کے بار بار دہشت گردانہ حملے اس بات کی علامت ہیں کہ وہ امن مشن کو مسترد کررہے ہیں‘۔
سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا کہ ’حوثیوں کے حملے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ حوثیوں کی سرگرمیاں تشویش کا باعث ہیں۔ عالمی برادری کو دہشت گردانہ اور تخریبی سرگرمیوں کوروکنے کے لیے فیصلہ کن فوری اقدام کرنا ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’امن و استحکام کے تحفظ اور دہشت گردانہ حملے روکنے کے لیے سعودی عرب جو اقدامات کرے گا، عرب لیگ اس کے ساتھ ہوگی‘۔
عرب پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ’ حوثی بار بار حملہ کرکے یہ پیغام دے رہے ہیں کہ یمن میں امن و استحکام کی بحالی کی کوششوں سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف نے بیان میں کہا کہ’ خلیجی تعاون کونسل، مملکت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔حوثیوں کے دہشت گردانہ حملے سیاسی استحکام کی کوششوں کے مخالف ہیں‘۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’عالمی برادری کو حوثیوں کے خلاف فوری اقدام کرے،ان پر دباؤ ڈالا جائے اور اسلحہ کی ترسیل رکوائی جائے‘۔