میڈلین البرائٹ کا انتقال: ’وہ انصاف کی حقیقی چیمپیئن تھیں‘
میڈلین البرائٹ کا انتقال: ’وہ انصاف کی حقیقی چیمپیئن تھیں‘
جمعرات 24 مارچ 2022 6:40
میڈلین البرائٹ نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں یوکرین کی حمایت کی تھی (فوٹو:اے ایف ہی)
’انہوں نے ہمیں امید دی جب ہمارے پاس یہ (امید) نہیں تھی۔‘
دنیا بھر کے رہنماؤں نے امریکہ کی پہلی خاتون سیکریٹری خارجہ میڈلین البرائٹ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق میڈلین البرائٹ 84 برس کی عمر میں بدھ کو انتقال کر گئی تھیں۔
بوسنیا میں البرائٹ کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر اچھے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے 1995 کے موسم گرما میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں ’وحشیانہ‘ جنگ کے دوران ہونے والے مظالم کے پہلے ثبوت پیش کیے تھے۔
جولائی 1995 میں بوسنیائی سرب فورسز کے ہاتھوں سریبرینیکا پر قبضے کے بعد 10 دن کے قتل عام کے دوران 8000 سے زیادہ بوسنیا کے مسلمان ہلاک ہوگئے تھے۔
بوسنیائی سرب فوج نے آٹھ ہزار سے زائد مسلم مردوں اور لڑکوں کا منظم انداز میں قتل کر دیا اور ان کی لاشیں اجتماعی قبروں میں پھینک دیں۔
سربوں نے بعد میں شواہد چھپانے کی غرض سے کئی قبریں کھود کر ان لاشوں کو دوبارہ دفنایا۔
بوسنیا کے صدر حارث سلاجک نے البرائٹ کے بارے میں کہا کہ ’وہ انصاف کی حقیقی چیمپیئن تھیں، وہ ناانصافی کو ہضم نہیں کر سکتی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ سمجھ گئی تھیں کہ (بوسنیا) کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اور وہ اسے درست کرنے کے طریقے تلاش کر رہی تھیں۔‘
کوسوو کے صدر وجوسا عثمانی نے کہا کہ ’انہوں نے ہمیں امید دی جب ہمارے پاس یہ نہیں تھی۔ وہ ہماری آواز اور ہمارا بازو بن گئیں جب ہمارے پاس نہ تو آواز تھی اور نہ ہی بازو۔ انہوں نے ہمارے لوگوں کے درد کو محسوس کیا کیونکہ انہیں بچپن میں خود پر ظلم و ستم کا تجربہ تھا۔ اسی لیے وہ کوسوو میں نسل کشی کو روکنے کے لیے میلوسیوچ کے خلاف کھڑی تھیں۔‘
عثمانی نے مزید کہا کہ ’البرائٹ نے آخری سانس تک کوسوو کی حمایت کی اور اسی وجہ سے کوسوو کے لوگ انہیں ہمیشہ کے لیے یاد رکھیں گے۔‘
چیک وزیر اعظم پیٹر فیالا نے البرائٹ کے بارے میں کہا کہ ’دنیا کے کچھ ہیرہنماؤں نے ہمارے ملک کے لیے میڈلین البرائٹ کی طرح بہت کچھ کیا۔ البرائٹ کو دنیا میں ایک موقع ملا، انہوں نے اس کا بہترین استعمال کیا۔ شکریہ! ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔‘
بل کلنٹن جنہوں نے 1996 میں بطور صدر، البرائٹ کو امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر نامزد کیا تھا، تقریباً تین سال قبل ان کے ساتھ اپنے آخری دورے کو یاد کیا۔ یہ دورہ کوسوو کا تھا جہاں آزادی کی جنگ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر دارالحکومت پرسٹینا میں ایک مجسمہ ان کے اعزاز میں بنایا گیا تھا۔
بل کلنٹن نے کہا کہ ’چونکہ وہ خود جانتی تھیں کہ امریکہ کے پالیسی فیصلے دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی طاقت رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے اپنی ملازمتوں کو ایک ذمہ داری اور موقع دونوں کے طور پر دیکھا۔‘
ابھی حال ہی میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں یوکرین اور اس کی آزادی کی حمایت کرتی ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اپنی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’1990کی دہائی کے دوران خارجہ تعلقات کمیٹی میں سکریٹری البرائٹ کے ساتھ کام کرنا ریاستہائے متحدہ کی سینیٹ میں میرے کیریئر کی جھلکیوں میں شامل ہے۔ جیسا کہ سرد جنگ کے تناظر میں دنیا نے خود کو نئے سرے سے متعین کیا ہم ایسے شراکت دار اور دوست تھے جو نئی آزاد جمہوریتوں کو نیٹو میں خوش آمدید کہنے اور بلقان میں نسل کشی کی ہولناکیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔‘