پولینڈ، ’سفارت کاروں کے روپ میں 45 روسی جاسوس‘ ملک بدر
اے بی ڈبلیو کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’داخلی سلامتی کے ادارے نے سفارتی سرگرمیوں کی آڑ میں پولینڈ میں کام کرنے والے 45 افراد کی فہرست تیار کی ہے‘ (فائل فوٹو: ای پی اے)
یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کے وزیر داخلہ مارئیس کامنسک نے کہا ہے کہ انہوں نے ’سفارت کاروں کے روپ میں موجود 45 روسی جاسوسوں کو ملک بدر‘ کردیا ہے۔
بدھ کو ایک ٹویٹ میں پولینڈ کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ہم اپنے ملک میں روس کے سپیشل سروسز نیٹ ورک کو ختم کر رہے ہیں۔‘
قبل ازیں پولینڈ کے کاؤنٹر انٹیلی جنس کے ادارے اے بی ڈبلیو کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’انہوں نے 45 روسی سفارت کاروں کو مشتبہ جاسوس کے طور پر شناخت کیا ہے اور وزارت خارجہ سے انہیں ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو اے بی ڈبلیو کے ترجمان سٹینسلا زیرن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’داخلی سلامتی کے ادارے نے سفارتی سرگرمیوں کی آڑ میں پولینڈ میں کام کرنے والے 45 افراد کی فہرست تیار کی ہے۔‘
انہوں نے ملزمان پر پولینڈ کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔
سٹینسلا زیرن کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ ’مشتبہ افراد کے ناموں کی فہرست وزارت خارجہ کو بھیج دی گئی ہے۔‘
’اے بی ڈبلیو درخواست کررہا ہے کہ انہیں پولینڈ کی حدود سے نکال دیا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اے بی ڈبلیو نے ’روسی سیکرٹ سروس کے لیے جاسوسی کرنے کے شبے میں ایک پولش شہری کو حراست میں لیا ہے۔‘
’گرفتار شدہ شخص وارسا رجسٹری آفس کے آرکائیوز میں کام کرتا تھا۔ مشتبہ شخص کی سرگرمی پولینڈ کی اندرونی اور بیرونی سلامتی دونوں کے لیے خطرہ ہے۔‘