Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیٹو کیمیائی حملے سے بچاؤ کے لیے یوکرین کی مدد کرے گا

نیٹو رہنماؤں نے چار نئے فوجی گروپوں کو سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور بلغاریہ میں تعینات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ فوجی اتحاد کیمیائی اور جوہری ہتھیاروں کے خلاف اپنے دفاع کو تیز کر رہا ہے کیونکہ روس کے یوکرین میں ایسے ہتھیار استعمال کرنے کے حوالے سے تشویش بڑھ گئی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ جمعرات کو سربراہی اجلاس میں نیٹو رہنماؤں نے یوکرین کو کیمیائی ہتھیاروں کے حملے سے بچانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے سامان بھیجنے پر رضا مندی ظاہر کی۔
انہوں نے برسلز میں میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’اس میں شناخت کرنے کا سامان، تحفظ، اور طبی امداد کے ساتھ ساتھ آلودگی سے پاک کرنے اور بحران سے نمٹنے کی تربیت شامل ہو سکتی ہے۔‘
جینز سٹولٹن برگ کے مطابق نیٹو کے 30 اتحادی بھی اپنی تیاریاں بڑھا رہے ہیں۔
نیٹو رہنماؤں نے چار نئے فوجی گروپوں کو سلوواکیہ، ہنگری، رومانیہ اور بلغاریہ میں تعینات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان فوجیوں کی تعداد عام طور پر ایک ہزار سے 13 سو فوجیوں کے درمیان تک ہوتی ہے جبکہ چار دیگر گروپ بالٹک ریاستوں اور پولینڈ میں پہلے سے ہی تعینات ہیں۔
نیٹو ممالک کو تشویش ہے کہ روس کی جانب سے ان پر یوکرین میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں پر کام کرنے کا جھوٹا الزام لگانے کی کوشش ماسکو کی طرف سے خود اس طرح کے ہتھیاروں کے استعمال کا بہانہ بنانے کی سازش کا حصہ ہے۔
دوسری جانب برطانیہ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف مزید 65 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں لگا رہا ہے۔
پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں روس کا سب سے بڑا نجی بینک اور ایک خاتون شامل ہیں جس کے حوالے سے برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روسی وزیر خارجہ کی سوتیلی بیٹی ہیں۔

شیئر: