یوکرین میں ایک ماہ کے دوران روس کے 15 ہزار فوجی ہلاک ہوئے: نیٹو
یوکرین میں ایک ماہ کے دوران روس کے 15 ہزار فوجی ہلاک ہوئے: نیٹو
جمعرات 24 مارچ 2022 6:39
نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران ایک ماہ میں روس کے سات سے 15 ہزار تک فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آج برسلز میں یوکرین کی صورت حال کے حوالے اہم اجلاس بھی ہو رہا ہے جس میں روس پر دباؤ بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں یوکرین میں روسی فوجیوں کی ہلاکتوں کا موازنہ افغانستان کے ساتھ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وہاں 10 سال میں تقریباً 15 ہزار فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب مغربی ممالک روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایک اور قدم اٹھانے جا رہے ہیں۔ برسلز میں جمعرات کو پہلی بار ایسا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں نیٹو، جی سیون اور یورپی یونین کے رکن ممالک شریک ہوں گے جبکہ امریکی صدد جو بائیڈن بھی اس میں شرکت کریں گے۔
اجلاس میں یوکرین جنگ سے متعلق مختلف معاملات پر غور کیا جائے گا اور حیاتیاتی، کیمیکل اور جوہری ہتھیاروں سے بچاؤ کے لیے یوکرین ضروری سامان بھجوانے پر بھی اتفاق کیا جائے گا۔
نیٹو کے سینیئر فوجی افسر نے بدھ کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ فوجیوں کی ہلاکتوں کا اندازہ یوکرین کے حکام کی جانب سے دی جانے والی اطلاعات پر لگایا گیا ہے۔
یوکرین نے اپنے فوجی نقصان کے حوالے سے کچھ اطلاعات جاری کی ہیں جس پر مغرب نے کوئی اندازہ ظاہر نہیں کیا تاہم یوکرینی صدر ولایمیر زیلنسکی نے دو ہفتے قبل کہا تھا کہ ان کے تقریباً ایک ہزار تین سو فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
جب روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا جس کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا حملہ کہا جا رہا ہے، اس وقت ایسا لگ رہا تھا کہ یوکرین کی حکومت گر جائے گی تاہم چار ہفتے مکمل ہونے پر ایسی صورت حال بنتی دکھائی دے رہی ہے کہ روس بری طرح الجھا ہوا ہے۔
یوکرینی صدر روسی حملے کے بعد مسلسل متحرک ہیں اور ویڈیوز جاری کرتے ہوئے دنیا کی توجہ حاصل کیے ہوئے ہیں، انہوں نے دنیا بھر کے ممالک کے عوام سے اپیل کی کہ وہ جمعرات کو یوکرین کی حمایت میں نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس جنگ نے روئے زمین پر ہر آزاد شخص کے دل کو توڑ دیا ہے۔‘
شناخت ظاہر نہ کرنے والے فوجی افسر کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ روسی فوجیں اب کیئف میں آگے نہیں بڑھنا نہیں چاہتیں جبکہ کیئف کے مشرقی علاقوں میں یوکرین فوجوں نے روسی فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روسی فوجوں کی ترجیح دونباس کے علاقے لوہانسک، ڈونیٹسک ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ یوکرینی فوجوں کو ان کی طرف بڑھنے سے روکا جائے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ کو بحیرہ ازوف میں روس کے بحری جہاز بھی حرکت دکھائی دیے ہیں جن میں مختلف سامان فوجوں کو پہنچایا جا رہا ہے۔
اس خدشے کہ روس جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال کرے گا؟ کے بارے میں ایک سینیئر روسی افسر کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے مغربیوکرین میں مداخلت سے روکنے میں مدد ملے گی۔