مدرز ڈے پر فن کاروں کا ماؤں کو آرٹ کے ذریعے خراج تحسین
مصر، انڈیا اور سعودی عرب کے 20 آرٹسٹوں نے نمائش میں حصہ لیا ( فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں مدرز ڈے کے موقع پر ایک آرٹ نمائش جدہ کے گارڈنیا ریزڈینشل کمپلیکس میں اختتام پذیر ہوئی جس میں مصر، انڈیا اور سعودی عرب کے 20 آرٹسٹس نے اپنے والدین کو خراج تحسین پیش کیا۔
عرب نیوز کے مطابق آرٹ ہارمنی گیلری کے زیر اہتمام تین روزہ آؤٹ ڈور ایونٹ میں زیادہ تر سعودی خواتین پینٹرز شامل تھیں جنہوں نے اپنی آرٹسٹک صلاحیتوں سے وزیٹرز والوں کو حیران کر دیا۔
ایک مصری آرٹسٹ اور فائن آرٹس کالج کے سابق لیکچرار خالد عقل نے کہا کہ انہوں نے نمائش کا انعقاد اس لیے کیا تاکہ اس طرح کے شاندار موقع کو منائے بغیر نہیں گزرنا چاہیے کہ ہماری مائیں کس بات کی مستحق ہیں ان کرداروں کے اعتراف میں جو ہماری ماؤں نے ہماری زندگیوں میں ادا کیے اور کر رہی ہیں۔‘
آرٹ نمائش کے منتظم خالد عقل نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمارے پاس خوبصورت پینٹنگز ہیں جو متعدد فنکاروں نے بنائی ہیں جن میں زیادہ تر سعودی خواتین ہیں۔ انہوں نے ماؤں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور یہ دن کتنا شاندار ہے کے حوالے سے کہا کہ ہم دنیا کی ہر ماں کے شکر گزار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے ساتھ مملکت میں خواتین آرٹسٹس کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
آرٹ نمائش کے ایک اور منتظم متلوبہ قربان نے کہا کہ شرکا نے اپنی پینٹنگز وزیٹرز کے سامنے براہ راست بنائی ہیں۔
متلوبہ قربان نے کہا کہ ’ آرٹسٹس نے مدرز ڈے کے بارے میں اپنے پورٹریٹ بنائے اور پیش کیے اور بطور منتظم ہم نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے ان کے لیے تمام مواد تیار کر دیا ہے اور نتیجہ واقعی متاثر کن تھا۔‘
پہلی بار مملکت کا دورہ کرنے والے انڈین آرٹسٹ عمران شیخ نے کہا کہ سعودی آڑٹسٹک تحریک منفرد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ نمائش بہت شاندار تھی کیونکہ اس نے مدرز ڈے کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے متعدد قومیتوں کو اکٹھا کیا۔ ملک کی منفرد اورمتنوع ثقافت کو پیش کرنے میں سعودی آڑٹسٹک تحریک خاص طور پر حیرت انگیز ہے۔‘
ایک مصور ماہا العنیزی نے کہا کہ مائیں شفقت اور نرمی کی علامت ہیں۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’وہ ہمارا خوبصورت ماضی، سب سے خوبصورت زندگی گزارنے والا حال اور روشن مستقبل ہیں۔ وہ ہماری زندگی کی ہر اچھی چیز میں شامل ہیں۔‘
’میں اور ماں‘ کے عنوان سے اپنی پینٹنگ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ان چھوٹے بچوں پر توجہ مرکوز کی جو اپنے باپ کو کھو چکے ہیں اور مائیں ان کی کس طرح دیکھ بھال کرتی ہیں۔
ماہا العنیزی نے کہا کہ ’ نمائش میں بہت سارے حیرت انگیز فن پارے ہیں جو ماؤں پر روشنی ڈالتے ہیں اور یہ کہ وہ اپنے بچوں کو کس طرح پیار سے (سپورٹ) کرتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزیٹرز کی موجودگی میں کام کا ایک ٹکڑا بنانا ایک خوشی اور چیلنجنگ تھا۔
نمائش میں آنے والے ایک وزیٹر محمد حکمی نے آرٹسٹس کے کام کی تعریف کی جن میں لینا الکتھیری، مایسا مصطفیٰ، رانا الصغاف، فاطمہ حکامی اور سہام منصور شامل تھے۔