Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

  ڈی پورٹ ہونے والے ’تابعین‘ دوبارہ مملکت آسکتے ہیں؟

قانون کے مطابق مرافق یا تابع کے اقامہ پرمقیم افراد کو کسی قسم کی ملازمت یا کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں گزشتہ برس سے نئے امیگریشن و اقامہ قوانین نافذ کیے گئے ہیں جن میں کافی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔
نئے اقامہ قوانین کے تحت ایسےافراد جنہیں مملکت سے کسی بھی جرم میں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے انہیں ہمیشہ کےلیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔
نئے قانون کے نفاذ سے قبل اقامہ یا دیگر خلاف ورزی کی مد میں ڈی پورٹ ہونے والوں کے لیے بلیک لسٹ کیے جانے کی مدت مختلف ہوا کرتی تھی جو تحقیقاتی افسر کی جانب سے متعین کی جاتی تھی۔
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا ’مرافق کے اقامہ پرمقیم افراد ڈی پورٹ ہونے کے بعد دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں؟‘
سعودی عرب میں نئے امیگریشن قوانین کے تحت ایسے تمام افراد جنہیں مملکت سے کسی بھی قانون کے تحت ڈی پورٹ کیا گیا ہے وہ کسی ورک ویزے پرتاحیات نہیں آسکتے۔
ڈی پورٹ ہونے والے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔
جوازات کا کہنا تھا کہ کوئی بھی غیر ملکی جسے مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے وہ تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ ایسے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ کسی دوسرے ویزے پرنہیں۔
خیال رہے اس مد میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو مرافقین یا تابعین کےاقامے پر اپنے والدین کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہوں اگر وہ بھی کسی جرم میں گرفتار ہو کر ڈی پورٹ ہوتے ہیں تو ان پر بھی یہی قانون لاگو ہوتا ہے۔
مملکت میں بیشتر غیر ملکی اقامہ قوانین کی خلاف ورزی میں ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں۔ اقامہ قوانین کی پابندی کرنا سب کے لیے ضروری ہے۔
خیال رہے قانون کے مطابق مرافق یا تابع یعنی ڈیپنڈنٹ کے اقامہ پرمقیم افراد کو کسی قسم کی ملازمت یا کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔
مرافقین کے طور پرمقیم غیرملکی اگر کام کرتے ہوئے گرفتار کیے جاتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے۔ اقامہ قوانین کے علاوہ مختلف قسم کے جرائم میں گرفتار ہونے والوں کو بھی ڈی پورٹ کیاجاتا ہے۔
 مملکت سے ڈی پورٹ کیے جانے والوں کے فنگرپرنٹ سسٹم میں فیڈ کردیے جاتے ہیں جس کے بعد اگر وہ کسی طرح مملکت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو سسٹم ان کی نشاندہی کردیتا ہے۔

ڈی پورٹ کیے گئے افراد صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی سعودی عرب آ سکتے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ایگزٹ ری انٹری کے قانون کے بارے میں دریافت کیا گیا ’خروج وعودہ پرجانے والے گھریلوملازم پربھی خرج ولم یعد لاگو ہوگا؟‘
 جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلوملازم ہوں یا کمرشل تمام غیر ملکیوں کو خروج وعودہ کا قانون یکساں لاگو ہوتا ہے۔
ایسے افراد جو خروج وعودہ ویزے پر جا کر مقررہ وقت پرنہیں آتے ان پر مملکت آنے کی تین برس کے لیے پابندی عائد کردی جاتی ہے ایسے افراد صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے جاری کیے گئے ویزے پر ہی پابندی والی مدت کے دوران دوبارہ آسکتے ہیں اس کے علاوہ حج وعمرہ ویزے پرانہیں آنے کی اجازت ہوتی ہے بصورت دیگر پابندی کے تین برس ختم ہونے کے بعد اگروہ چاہیں تو دوسرے ورک ویزے پرآسکتے ہیں۔
یاد رہے خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتا ہےاور ان پر خود کار سسٹم کے تحت مذکورہ پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

شیئر: