Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باہر سے پیسے دے کر حکومت تبدیل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے: عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’باہر سے ہماری حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
اتوار کو اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’پیسہ باہر سے آ رہا ہے، لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، زیادہ تر انجانے میں، لیکن کچھ جان بوجھ کے یہ پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔‘
 ’ہمارے ملک کو ہمارے پرانے لیڈرز کے کرتوتوں کہ وجہ سے  دھمکیاں ملتی رہیں۔ ملک کے اندر موجود لوگوں کی مدد سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔‘
 ’یہ جو سازش ہوئی ہے اور ہو رہی ہے اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔‘
 ’بھٹو نے جب ملک کو آزاد فارن پالیسی دینے کی کوشش کی، میرے اس سے اختلافات ہوں گے، لیکن مجھے اس کی خودداری پسند تھی۔‘
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’فضل الرحمان اور نواز شریف کی اس وقت کی پارٹیوں نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی اور آج جیسے حالات ملک میں بنا دیے گئے اور ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔‘
انھوں نے کہا ’آج اسی بھٹو کے داماد آصف زرداری اور اس کا نواسہ بلاول دونوں کرسی کی لالچ میں بھٹو کی قربانی کو بھلا کر اس کے قاتلوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی وکالت کر رہے ہیں۔‘
’آج پھر ملک کو انہی حالات کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ ملک کی فارن پالیسی مروڑنے کی کوشش باہر سے کی جا رہی ہے۔ متاثر کیا جا رہا ہے۔ شاہ محمود کو علم ہے کہ ہمیں مہینوں سے معلوم ہے کہ حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ قاتل اور مقتول کو اکٹھے کرنے والوں کا بھی ہمیں پتہ ہے۔ لیکن آج بھٹو والا ٹائم نہیں۔ وقت بدل چکا ہے۔‘
’بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں ہیں جو مناسب وقت پر اور بہت جلد سامنے لائی جائیں گے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا ہوا شخص کس سے ملاقاتیں کر رہا ہے اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہے سوشل میڈیا کا زمانہ۔ قوم بیدار ہے، ہم کسی کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ ہم سب سے دوستی کریں گے غلامی نہیں کریں گے۔ ہمارے ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان قوم نے آج یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دیں گے؟ ہمیں پتہ ہے کہاں کہاں سے ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، لیکن ہم ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ قوم کے سامنے پاکستان کی آزادی کا مقدمہ رکھ رہا ہوں۔ الزامات نہیں لگا رہا، میرے پاس جو یہ خط ہے یہ ثبوت ہے۔‘
’بیرونی سازش کی ایسی بہت سی باتیں جو مناسب وقت اور بہت جلد سامنے لائیں جائیں گی۔ قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ لندن میں بیٹھا شخص کس کس سے ملتا ہے۔ اور پاکستان میں بیٹھے ہوئے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے ملک کے مفادات کی حفاظت ہو۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’ساری قوم دیکھے جب ووٹنگ ہوگی پارلیمنٹ میں۔ جو ہماری طرف سے ووٹ ڈالنے جائے گا انہیں کہوں گا کہ یہ مت کرنا قوم نے معاف نہیں کرنا۔‘
’آپ کے پاس جمہوریت میں ایک ہی راستہ ہے کہ استعفیٰ دو۔ لیکن پچیس کروڑ رکھ کہنا کہ ضمیر جاگ گیا ہے تو قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے ملک کے مفادات کی حفاظت ہو۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ایم این ایز کے بھی ضمیر جاگ جائیں گے کہ کتنی بڑی سازش ہو رہی ہے۔ کوئی بھی سیدھے راستے پر لگ سکتا ہے۔‘
انہوں نے ایک بار پھر حزب اختلاف کی قیادت کو تقنید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنرل مشرف کی طرح گھٹنے ٹیک کر کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔
’جب ہم پانچ سال مکمل کریں گے تو سارا پاکستان دیکھے گا کہ اس ملک کی تاریخ میں کسی حکومت نے کبھی اتنی تیزی سے ملک میں غربت کم نہیں کی۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ جو تین چوہے اکٹھے ہوئے ہیں، یہ تیس سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ ان کے اربوں ڈالرز کی پراپرٹیز باہر موجود ہیں۔ یہ سارا ڈرامہ ہو رہا ہے کہ کسی طرح جنرل مشرف کی طرح گھٹنے ٹیک کر انہیں این آر او دے دیا جائے۔‘
پہلے دن سے بلیک میل کرنے کی کوشش ہے، صرف ایک وجہ سے کوشش کرتے ہیں کہ چوری کریں، ڈاکہ ماریں۔ جنرل مشرف نے پریشر میں آ کر جو جرم کیا، اپنی کرسی بچانے کے لیے جو جرم کیا، چوروں کو این آر او دیا اس کی وجہ سے دس سال لوٹ مار ہوئی۔ ہم کو ان کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطیں ادا کرنا پڑ رہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ’مریم بی بی نے زندگی میں ایک گھنٹے کا کام نہیں کیا اور وہ کانپیں ٹانگ رہی والا بلاول دھمکیاں دیتا ہے کہ اگر نیب نے بلایا تو میں یہ کروں گا وہ کر دوں گا۔ جب پوچھا جائے کہ کیا کرو گے، تو کہتا ہے میں رو پڑوں گا۔‘
’یہ یاد رکھیں کہ ہمارا ملک ایک نظریے کے تحت بنا تھا۔ اور وہ نظریہ جو پاکستان کا تھا وہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ تھا، جو کہ مدینہ کے اصولوں پر کھڑی کرنی تھی، لوگ پوچھتے ہیں کہ دین کی اتنی باتیں کیوں کرتے ہوئے۔ دین کو سیاست کے لیے کیوں استعمال کرتے ہیں۔‘

اسد عمر کے مطابق سارے چور عمران خان کے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

مجھے بڑی دیر تک پتہ نہیں تھا۔ میں جب باہر گیا تو مجھے پتہ چلا۔ جیسے جیسے مجھے دین کی سمجھ آنی شروع ہوئی۔ میرے ذہن میں آیا کہ جو اللہ مسلمانوں کو کہتا ہے وہ نظام پاکستان میں تو نظر نہیں آ رہا، لیکن وہ مجھ کو مغربی دنیا مں نظر آ رہا تھا۔‘
میں نے اپنے تجربے سے مغربی معاشرے کو سمجھا تو مجھے سمجھ آئی کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’برطانیہ میں عام آدمی کے لیے مفت علاج، بچوں کے لیے مفت تعلیم، کوئی بے روزگار ہوتا ہے حکومت پیسے دیتی ہے، عدالت میں جاتا تھا تو حکومت مدد کرتی تھی۔ یہی کچھ مدینے کی ریاست میں تھا، جہاں ریاست نے کمزورں کی ذمہ داری لی تھی۔‘
’یہ سب کچھ میں نے یورپ میں دیکھا کہ وہ کس طرح اپنے غریب طبقے کو اوپر اٹھاتے ہیں۔ اور پھر چین میں دیکھا کہ انہوں نے ستر کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ وہ ہمارے نبی کے احکامات پر چل رہے ہیں۔‘
خط کو عسکری قیادت سےشیئر کیا گیا ہے: شاہ محمود قریشی
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعوی کیا ہے کہ جلسے میں وزیراعظم نےجو خط دکھایا وہ عسکری قیادت سےشیئر کیا گیا ہے۔
پرائیوٹ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ’میرا نہیں خیال کہ یہ خط آف دی ریکارڈ دکھائیں گے، خط دکھانا وزیراعظم کا اختیار اور صوابدید ہے، وزیراعظم کیا اورکس سےکہنا چاہتے ہیں وہ ان کی صوابدید ہے۔‘
ان کا کہنا تھاکہ ہمیں خط کے ذریعے دھمکی آمیز پیغام دیا گیا، یہ خفیہ دستاویز ہے اسے ایسے نہیں دکھاسکتے، جس دن خط موصول ہوا وہ تاریخ بھی بتاسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جلسہ عام میں خط لہراتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
انہوں نے پیشکش کی تھی کہ جو بھی شک کر رہا ہے، اسے آف دی ریکارڈ خط دکھا سکتا ہوں، بیرونی سازش کی بہت سی باتیں مناسب وقت پر جلد سامنے لائی جائیں گی۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ ’ویسے تو الیکشن اگلے سال ہے، لیکن دل چاہتا ہے کہ وزیراعظم سے کہوں کہ الیکشن ابھی کال کریں تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ پاکستان کس کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
اتوار کو پریڈ گراؤنڈ میں امربالمعروف کے عنوان سے ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ’وہ کون ہیں جو عمران خا ن کے خلاف کھڑے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔‘
ان کے مطابق سارے چور عمران خان کے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایبسولوٹلی ناٹ کہنے کی قیمت ہوتی ہے (فوٹو سکرین گریب)

وزیر داخلہ شیخ رشید نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن والے چور ہیں، یہ ڈاکو ہیں۔ اس گینگ آف تھری نے کرنل قذافی، صدام حسین اور اسامہ بن لادن کا مال بھی نہیں چھوڑا۔‘
’یہ قوم آپ سے مطالبہ کرتی ہے، انہوں نے مہنگائی، بے روزگاری کو برداشت کیا ہے، لیکن اب ان کی خواہش ہے کہ نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری جیل جائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اقتدار سے نہیں عوام سے محبت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں بائیڈن دنیا کا لیڈر ہے، وہ آپ کا لیڈر ہو گا، ہمارا لیڈر نہیں ہے۔‘
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’حرام کا پیسہ رکھنے والے دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے۔‘
’عمران خان نے اقوام متحدہ میں مسلمانوں کا مقدمہ ایسے لڑا کہ 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا دن منانے کا اعلان کرنا پڑا۔‘
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاگ چکی ہے، آج عمران خان پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں وزیر خارجہ ہوں، میرے سینے میں بہت راز  چھپے ہیں۔ میں نے وزیراعظم کوبتا دیا ہے کہ سازش کہاں ہوئی، منصوبہ بندی کہاں ہوئی؟
انہوں نے کہا کہ ایبسولوٹلی ناٹ کہنے کی قیمت ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ وہ پریڈ گراؤنڈ جلسے میں ’سرپرائز‘ دیں گے (فوٹو اردو نیوز)

انہوں نے کہا کہ پیغام بھجوایا گیا ہے کہ این آر دے دو، عدم اعتماد تحریک واپس لے لیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے نواز شریف، آصف علی زرداری اور مولا فضل الرحمان کے نام لیتے ہوئے کہا کہ ’ان کو این آر او کسی صورت نہیں ملے گا۔‘
خیال رہے کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ پریڈ گراؤنڈ جلسے میں ’سرپرائز‘ دیں گے۔

شیئر: