تحریک انصاف کا جلسہ: ’عمران خان کی تقریر اچھی مگر عدم اعتماد کیسے ناکام ہوگی؟
تحریک انصاف کا جلسہ: ’عمران خان کی تقریر اچھی مگر عدم اعتماد کیسے ناکام ہوگی؟
اتوار 27 مارچ 2022 21:20
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
وزیراعظم نے خلاف معمول تقریر کا کچھ لکھا ہوا حصہ پڑھا (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کی حکومتی جماعت تحریک انصاف نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں اتوار کو عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ اس جلسے میں گوکہ حکومتی دعوے کے مطابق 10 لاکھ افراد تو شریک نہیں تھے، لیکن یہ تحریک انصاف کے بڑے اجتماعات میں سے ایک عوامی اجتماع ضرور تھا۔
پریڈ گراؤنڈ میں اس سے پہلے بھی تحریک انصاف جلسوں کا انعقاد کر چکی ہے اور ماضی میں 2016 میں تحریک انصاف پریڈ گراونڈ میں ایک بڑا عوامی اجتماع کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ آج کا جلسہ اس جلسے سے قدرے بڑا ضرور تھا۔
حکومتی جماعت ہونے کے ناطے کسی بھی جماعت کو جلسہ گاہ بھرنا قدرے آسان ہوتا ہے، لیکن عوام کا جوش و خروش جلسے میں ’لائے گئے‘ اور ’خود آنے‘ والوں میں فرق ظاہر کر دیتا ہے۔
اس جلسے کے لیے کراچی سے لے کر گلگت بلتستان تک کارکنان کو اسلام آباد لایا گیا تھا مگر تحریک انصاف کے جلسوں میں ماضی میں دیکھے گئے تمام رنگ شامل تھے۔ خواتین، فیملیز، نوجوان، بزرگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانی سب ہی اتوار کے روز پریڈ گراؤنڈ میں موجود تھے۔
خواتین کے لیے علیحدہ انکلوژر حسب روایت بنایا گیا تھا۔ پارٹی ترانوں میں رقص اور سبز و سرخ رنگ کی فیس پینٹنگز کے ساتھ جلسہ گاہ میں شرکت کے لیے پہنچے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان کی تقریر شام 6 بجے شیڈول تھی اور وہ وقت پر پہنچ بھی چکے تھے، تاہم ان کی تقریر کا آغاز نماز مغرب کے بعد ہوا۔
جسلہ گاہ میں تحریک انصاف نے اپنے جلسوں میں غیر منظم ہونے کی روایت برقرار رکھی، اور اس بار کوئی نا خوشگوار واقعہ تو پیش نہیں آیا، لیکن ساؤنڈ سسٹم، اور لائٹس کی کمی، بیٹھنے کی مناسب جگہ کی کمی اور پارکنگ جیسے مسائل کا سامنا اس بار بھی کرنا پڑا۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں افراد کو وزیر اعظم کی تقریر سے پہلے ہی واپس لوٹتے دیکھا گیا۔
جلسہ گاہ میں جتنے لوگ اندر موجود تھے اس سے کچھ کم جلسہ گاہ سے ملحقہ اسلام آباد ایکسپریس وے پر بھی موجود تھے۔ شکر پڑیاں سے فیض آباد انٹرچینج تک گاڑیوں کی طویل قطار سڑک کے دونوں اطراف موجود تھیں جس میں کچھ لوگ جلسے میں شرکت کے لیے آئے تھے اور چند افراد معمول کے سفر کے لیے اس سڑک پر نکلے تھے، لیکن وہ ٹریفک میں پھنسے رہے اور یوں وہ بھی تحریک انصاف کے جلسے میں شامل ہوگئے۔
ماضی کی طرح اس بار بھی تحریک انصاف کے جلسے کو رونق خیبرپختونخوا کے نوجوانوں نے بخشی اور ایک محتاط اندازے کے مطابق جلسے میں 60 فیصد افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔ اس بات کا اندازہ ان کی بولی اور پشتو ترانوں پر روایتی رقص اتنڑ سے لگایا گیا۔
وزیراعظم نے ایک طویل تقریر کی اور ان کی تقریر کا دورانہ تقریباً دو گھنٹوں پر مشتمل تھا اور یہ عمران خان کی جلسوں میں کی گئی لمبی تقریروں میں سے ایک تھی۔
وزیر اعظم کی تقریر میں ایک منفرد بات یہ بھی تھی کہ عمران خان نے کچھ حصہ لکھی ہوئی تقریر پڑھی۔ ماضی میں عمران خان نے کبھی سیاسی تقریر یا سیاسی جلسوں میں لکھی ہوئی تقریر نہیں پڑھی، حتیٰ کہ عالمی فورمز پر بھی عمران خان عمومی طور ہر فی البدیہہ ہی تقریر کرتے ہیں۔
جلسے کے اختتام پر واپسی پر کچھ کارکنان سے جلسے پر ان کی رائے جانی تو ایک نوجوان بولے کہ ’عمران خان نے تقریر تو اچھی کی، لیکن عدم اعتماد ناکام کیسے بنائیں گے یہ تو نہیں بتایا۔‘
تاہم روایتی کارکنان کی طرح وہ عمران خان کے جلسے اور تقریر پر خوش تھے اور طویل تقریر پر بولے کہ ’خان صاحب کی تقریر لمبی ضرور تھی، لیکن ہم ان کو ہی سننے کے لیے آئے تھے۔‘