Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین: ’روسی فوجیوں کے حوصلے پست ہیں، احکامات ماننے سے انکار کیا‘

برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ یوکرین میں موجود بعض روسی فوجیوں نے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے جبکہ غلطی سے اپنے ہی طیارے کو بھی نشانہ بنایا۔
خبر رساں اداے روئٹرز نے برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی گورنمنٹ کمیونیکیشن ہیڈکوارٹرز (جی سی ایچ کیو) کے سربراہ جیریمی فلیمنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ روسی فوجیوں نے اپنے سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جیمریمی فلیمنگ کا کہنا تھا کہ ’صدر پوتن سے بے تحاشا اندازے کی غلطیاں ہوئی ہیں، انہوں نے روسی فوج کی صلاحیت کا اندازہ بھی غلط لگایا اور یوکرین کے فوجیوں کی جانب سے مزاحمت کے حوالے سے بھی غلطی پر رہے۔ انہی غلطیوں نے ماسکو کو پابندیوں سے دوچار بھی کیا۔‘
فلیمنگ نے آسٹریلیا کے شہر کینبرا کی نیشنل یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’ہمیں یقین ہے کہ پوتن کے مشیر ان کو سچ بتانے سے ڈرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ روسی فوجیوں کا حوصلہ کم ہو چکا ہے اور ان کے پاس ضروری سامان کی بھی کمی ہے۔
’ہم نے خود دیکھا کہ فوجیوں کے پاس ضروری سامان کم ہے اور وہ احکامات ماننے سے انکار کر ر ہے ہیں اور اپنے ہی سامان کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں جبکہ غلطی سے اپنا جہاز بھی مار گرایا ہے۔‘
دنیا بھر سے برطانیہ کے دفاع کے حوالے سے معلومات جمع کرنے والا ادارہ جی سی ایچ کیو امریکہ کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے علاوہ آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوز لینڈ ایجنسیز کے ساتھ بھی قریبی تعلق رکھتا ہے جس کو ’فائیو آئیز‘ کہا جاتا ہے۔

یوکرین میں جاری جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی فوج پوری طرح پروفیشنل ہے اور کامیابی کے ساتھ یوکرین میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی ہے۔
روس کے مطابق ’مغرب آپریشن کے حوالے غلط معلومات پھیلا کر روس کو نیچا دکھانا چاہتا ہے۔‘
امریکہ کا اندازہ ہے کہ روس کو اپنے 60 فیصد گائیڈڈ میزائلز میں خرابی کا سامنا ہے۔
امریکہ کے انٹیلی جنس حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ روسی صدر کو ان کے مشیر درست معلومات نہیں دے رہے۔

روسی حملے کے بعد لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی (فوٹو: اے ایف پی)

روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مطابق یوکرین میں فوجی کارروائی ضروری تھی کیونکہ امریکہ اس کو روس کے خلاف استعمال کر رہا تھا اور یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کو تحفظ دینے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کا موقف ہے کہ وہ سامراجی انداز میں زمین پر قبضے کرنے والوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔
 24 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر ہونے والے حملے میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جبکہ اس حملے کے بعد امریکہ اور روس کے براہ راست ایک دوسرے کے سامنے آنے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

شیئر: