Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدم اعتماد مسترد، صدر نے اسمبلی توڑ دی، وفاقی کابینہ بھی تحلیل

صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
قبل ازیں اتوار ہی کو وزیراعظم کی جانب سے اسمبلیاں توڑنے کی ایڈوائس صدر مملکت کو بھجوانے کے اعلان کے بعد فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ ’آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وزیراعظم اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے، کابینہ تحلیل کر دی گئی ہے۔‘
قومی اسمبلی میں ایک ڈرامائی صورتِ حال کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے اعلان کر دیا کہ انھوں نے صدرِ مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیج دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اب نگران حکومتیں قائم ہوں گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری کے اس نکتے کو ڈپٹی سپیکر نے تسلیم کرتے ہوئے عدم اعتماد کی قرارداد کو ایک رولنگ کے ذریعے مسترد کر دیا کہ یہ تحریک قانون اور آئین کے خلاف ہے اور غیرملکی ایجنڈے کے تحت ہے۔ اس رولنگ کے بعد قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔  
اپوزیشن نے عمران خان کے اعلان اور ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو اتوار ہی کو سپریم کورٹ میں فوری طور پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے قومی اسمبلی میں دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ 
اتوار کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں اپنی ساری قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ساری قوم کے سامنے غداری اور سازش ہو رہی تھی،عدم اعتماد کی تحریک غیرملکی ایجنڈا ہے۔ میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’یہ ملک 27 رمضان کو وجود میں آیا تھا اس طرح کی سازش کو قوم کامیاب نہیں ہونے دے گی۔‘

شیئر: