’کسی کا خیال ہے کہ چُپ کرکے بیٹھ جاؤں گا تو غلط فہمی میں نہ رہے‘
’کسی کا خیال ہے کہ چُپ کرکے بیٹھ جاؤں گا تو غلط فہمی میں نہ رہے‘
جمعرات 31 مارچ 2022 18:06
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اتوار کو قوم سے غداری ہونے جا رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان میں سے ایک ایک کے چہرے کو یاد رکھیں۔
جمعرات کو سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیے گئے قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے جو لوگ اپنا سودا کر کے وہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں ان کو کہتا ہوں کہ نہ لوگوں نے آپ کو معاف کرنا ہے اور نہ آپ کو ہینڈل کرنے والوں کو معاف کرنا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اس قوم سے اتوار کو جو غداری ہونے جا رہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ لوگ ایک ایک کے چہرے کو یاد رکھیں۔ یہ قوم آپ کو معاف نہیں کرے گی نہ ان کو جو آپ کے پیچھے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے۔ میں نے جدوجہد کی ہے۔ میں اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’میں نے براہ راست خطاب کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ میں نے اس لیے کیا کہ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ ہمارے سامنے دو راستے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان جیسا آدمی سیاست میں کیوں آیا ’میں خوش قسمت انسان ہوں جس کو اللہ نے سب کچھ دیا۔ میرے پاس شہرت، پیسہ سب کچھ تھا اور آج بھی مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’میں پاکستان کی پہلی جنریشن سے ہوں جو کہ آزاد پاکستان میں پیدا ہوا۔ میرے والدین غلام ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ وہ مجھے ہمیشہ احساس دلاتے تھے کہ آزادی کی وقعت کیا ہے۔‘
عمران خان نے امریکہ کا نام کیسے لیا؟
وزیراعظم کے الفاظ تھے کہ ’ابھی ہمیں آٹھ مارچ کو یا اس سے پہلے سات مارچ کو ہمیں ایک امریکہ نے ایک۔۔امریکہ نہیں ۔۔۔۔ایک باہر سے ملک سے میں نام مطلب میرا کسی اور باہر سے ایک ملک سے ہمیں پیغام آتا ہے ‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’خود داری آزاد قوم کی نشانی ہے اور پاکستان فیصلہ کن موڑ پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ہمیشہ ایک چیز کہی کہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا نہ اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا۔ کبھی اس سے پیچھے نہیں ہٹا۔ میں نے جب اقتدار لیا تو میں نے کہا کہ ہماری آزاد خارجہ پالیسی ہو گی۔‘
انہوں نے نائن الیون کے بعد پاکستان کی پالیسی میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کسی اور ملک نے اپنے 80 ہزار لوگ نہیں مروائے۔ جب جنرل مشرف ہمیں امریکہ کی وار آن ٹیرر میں لے گئے۔ اسی کمرے میں ہمیں کہا کہ اگر ہم نے امریکہ کی حمایت نہ کی تو امریکہ زخمی ریچھ کی طرح ہے، وہ کہیں ہمیں ہی نہ مارے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کا قبائلی علاقہ سب سے پُرامن علاقہ تھا جو اُن کے ساتھ ہوا اس کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا۔‘
’میں قبائلی علاقے کو بہتر جانتا ہوں، قبائلی علاقہ پاکستان میں سب سے پرامن علاقہ تھا۔ جو قبائلی علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ہمارے اس جنگ میں شریک ہونے سے ہوا۔ ان کے لوگ مارے گئے۔ پھر وہ پاکستان کے خلاف لڑنے لگے۔ پرانے جہادی گروپس جو ٹرینڈ کیے تھے وہ بھی پاکستان کے خلاف ہو گئے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’80 کی دہائی میں پاکستان امریکہ کا فرنٹ مین بن گیا۔ ہم سوویت یونین کے خلاف افغانستان میں جہاد کا حصہ بنے۔ دنیا کو بتایا گیا کہ پاکستان بڑا کردار ادا کر رہا ہے۔ لیکن جیسے ہی سوویت یونین یہاں سے گیا تو امریکہ جو ہمارا دوست تھا، وہ دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگا دیتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے کسی نے کہا عمران خان آپ استعفیٰ دے دیں۔ میں آخری گیند تک کھیلنے والا ہوں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’جمہوریت کے اندر لوگ استعفیٰ دیتے ہیں۔ لوگوں کو کروڑوں روپے میں خریدا جا رہا ہے۔ میرٹ ہوٹل یا سندھ ہاؤس میں جو تماشا لگا ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آخری بات یہ ہے اتوار کو اسمبلی میں ووٹنگ ہونی ہے۔ اس اتوار کو اس ملک کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے کہ یہ ملک کس طرف جائے گا۔‘